والدین اور اساتذہ بچوں کو بے جا خوف سے بچائیں

Posted on at


خوف کئی وجہ سے طاری ہوتا ہے ، جن میں اپنی ذات کی حفاظت کے احساس کا فقدان، گرنا، تنہا رہنا، احساس کمتری ، عجیب و غریب حا لات ، چیز یا شکل، اونچی یا غیر مانوس اواز شامل ہو سکتی ہے، اسکے علاوہ وہ بچوں میں قصے کہانیاں سننے سے ےا انہیں قابو میں رکھنے کے لئے والدین کے دباؤ، سے جو خوف پیدا ہوتا ہے ، وہ فرضی ہوتا ہے ، بعض حالتوں میں بچے میں وہ خوف بھی پیدا ہوتا ہے جو دوسروں کے کام کا نتیجہ ہوتا ہے مثلا سپاہی کسی کو گرفتار کرتا ہے یا ڈاکٹر کسی کو ٹیکہ لگاتا ہے وغیرہ ، کسی وقت بچے کو کسی دشمن کا خوف دلایا جائے ، مثلا انگریز اپنے بچوں کو"نپولین" کے نام سے اور کشمیری اپنے بچوں کو "کھوک" کے نام سے ڈراتے ہیں ، ایک خوف فائدہ مند بھی ہو سکتا ہے ، جیسے احتیاط سے چلنا، اپنی حفاظت آپ کرنا وغیرہ ، لیکن اگر یہ بھی حد سے بڑھ جائے تو اسکے بھی خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔

بچوں کو اپنا گھر ، مدرسہ اپنے لئے محفوظ جگہ محسوس کرنی چائیے، اس لئے والدین اور استاد دونوں کو احتیاط سے کام لینا چائیے ورنہ بچے اس جگہ سے نفرت کریں گے اور بھاگنے کی کو شش کریں گے ، جہاں وہ خوف محسوس کرتے ہیں ، لہذا والدین اور استاد کو گھر اور سکول کا ماحول بچے کے موافق بنانا چائیے تا کہ وہاں اسے کسی بات کا خوف نہ ہو ، یہ احساس بچوں کو سکل جانے کی طرف راغب کرے گا ، پڑھاتے وقت بھی مدرس کو چائیے کہ بچوں میں مختلف مضامین پڑھنے کے لئے چاہت پیدا کردے، جن نامور ہستیوں نے نام پیدا کیا ، ان کے متعلق بچوں کو واقفیت دے تا کہ ان میں بھی ویسی ہی نامور ہستیاں بننے کا شوق پیدا ہو اور وہ مضمون کو نفرت کی نگاہ سے نہیں بلکہ چاہت سے دیکھیں ، اگر بچوں میں مضامین کے مشکل ہونے کا ڈر ڈالا جائے گا تو وہ یقینی طور پر ایسے مضامین کو نہیں چائیں گے اور نہ ان کے پڑھنے میں دلچسپی لیں گے ، اس کے علاوہ اگر بچے کوئی کام نہیں کر سکتے یا کوئی پیچیدہ سوال سمجھ نہیں سکتے تو مدرس کو چائیے کہ وہ بجائے ملامت یا برا بھلا کہنا کےبچوں کے ساتھ ہمدردی اور پیار سے پیش آئے ، تاکہ بچے اس مضمون سے نفرت نہ کرنے پائیں ۔

مدرس عام طور پر بچوں کے ساتھ ہمدردی اور مہربانی کا اظہار کرے تا کہ بچے مدرس سے خائف نہ ہوں ، بلکہ انکے دل میں استاد کی عزت اور قدر ہو اور وہ اسکو اپنا بہترین شفیق و مربی سمجھ لیں ، اگر ان کے دل میں مدرس کی طرف سے خوف پیدا ہو تو وہ اس سے نفرت کریں گے اور سکول کا نام سن کر ہی بھاگنے کی کوشش کریں گے ، اگر بچے خائف ہوئے اور اس بات کا پتہ والدین یا اساتذہ کو پتہ چلا تو انہیں پوری توجہ سے معلوم کرنا چائیے کہ خوف کے اسباب کیا ہیں؟ اور پھر اپنے حسن سلوک سے انکا خوف دور کریں، بچوں کے سامنے کوئی ایسے بات نہیں کرنی چائے اور نہ ہی کوئی ایسی حرکت کرنی چائیے جس سے بچوں کو خوف کا شائبہ تک ہو، بلکہ انہیں ایسے باتیں بتائی، جائیں جن

سے وہ قوی دل اور با ہمت بن جائیں۔



About the author

ayesha-rehman

I am Ayesha Rehman its enough to describe me..

Subscribe 0
160