حصول پاکستان کے مقاصد

Posted on at


پاکستان برصغیر کی ملت اسلامیہ کی تمناؤں کا مظہر ہے۔ اس کے لیے مسلمانوں نے بے مثال جدوجہد کی، مستعدد ہوش مند ہونے کا ثبوت دیا، ہر قسم کی قربانیاں دیں، مالی ایثار کیا، جانوروں کا نذرانہ پیش کیا، سیاسی چالبازیوں کا توڑ کیا، غنڈہ گردی کا مقابلہ کیا اور اتحاد، تنظیم و یقین محکم کے ذریعے دنیا کی سب سے بڑی طاقت دولت برطانیہ اور ہندوستان میں اپنے سے تین گناہ تعداد کی مالدار اکثریت ہندو قوم کی مشترکہ مخالفت کے باوجود اپنا قومی وطن حاصل کر لیا۔


 


قیام پاکستان دراصل اس کھوئی ہوئی قیادت کی کڑی ہے جو اورنگزیب عالمگیر کی وفات کے بعد مسلمانانِ ہند کا مقدر بن گئی تھی۔ چنانچہ پاکستان بنانا اور اس میں خود حکمرانی کرنا مسلمانوں کی اوّلین ضرورت تھا۔ پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے بعد اگرچہ اس کا دیرینہ دشمن بھارت کئی بار اس کی سرحدوں پر جارحانہ مظاہرے کر کے اس کے وجود کو سیاسی اور معاشرتی لحاظ سے تباہ کرنے کی کوشش کر چکا ہے۔ لیکن رب العزت نے اس پاک دھرتی کی حفاظت کی، کیونکہ اس کے حصول میں خلوص و ایثار کے سوا کوئی اور جذبہ کار فرما نہ تھا۔ نظریہ پاکستان روز اول کی طرح آج بھی ہمارے دلوں میں موجیں مار رہا ہے اور ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ پروردگار کو بہر نوع اس مملکت کی سلامتی اور ترقی منظور ہے اور وہ اپنے بندوں کے ذریعے اس کی حفاظت کرے گا۔


 


ہر عمل کے پس منظر ایک خیال۔۔۔۔۔ ایک آرزو۔۔۔۔۔ ایک جذبہ اور ایک نظریہ کار فرما ہوتا ہے۔ چنانچہ مسلمانوں کی اس عظیم تحریک پاکستان کے پس پشت بھی ایک منظّم منصوبہ اور ایک عظیم نظریہ موجود تھا۔ جس نے وہ اخلاقی و روحانی قوت مہیا کی، جس کی بدولت ملت اسلامیہ نے یہ کامیابی حاصل کی۔نظریہ پاکستان کا صحیح مفہوم جاننے سے پہلے ضروری ہے کہ ہم یہ سمجھیں کہ نظریہ کسے کہتے ہیں۔ نظریہ یا آئیڈیالوجی سے مراد وہ مقصد ہے جس کو حاصل کرنے کے لیے کوئی تحریک چلائی جاتی ہے۔ دوسروں لفظوں میں تحریک میں شامل عوام و خواص جس مقصد پر اپنی نظریں جمائے ہوئے ہوتے ہیں، اسے نظریہ کہا جاتا ہے۔ وہ اپنے خاص طرز فکر، اپنی تہذیبی قدروں اور اپنی روایات کی روشنی میں سیاسی و معاشرتی حالات کا تجزیہ کر کے ایک خاص منصوبے اور مقصد گو اپناتے ہیں اور اس کے حصول کے لیے جدوجہد کا آغاز کر دیتے ہیں۔ اس مقصد کو ان کی تحریک کا نظریہ کہا جاتا ہے۔


 


اس تعریف کی روشنی میں نظریہ پاکستان وہ پروگرام یا عملی منصوبہ تھا، جس کی بنیاد ایک مخصوص نظریہ ‘‘اسلام’’ پر رکھی گئی تھی جس (پروگرام) کو وضع کرنے کا مقصد اسلام کے تہذیبی و ثقافتی، تمدنی، سیاسی اور معاشی نظام کو عملاً بنانا تھا اور جس کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ ایک دوسرے نظریے کے حامل لوگ مسلمانوں کو اپنے اندر جذب کر کے اپنے نظام فکر و عمل کو ان پر جاری و ساری کرنا چاہتے تھے۔ لیکن پاکستان و ہند کی ملت اسلامیہ اپنے قومی تشخص کو چھوڑنے پر آمادہ نہ ہوئی بلکہ اپنے نظام فکر کو عملی شکل دینے کے لیے انہوں نے ایسے علاقوں پر مشتمل علیحدہ ریاست کا مطالبہ کر دیا۔ جن میں مسلمانوں کی اکثریت تھی۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160