جنگ موتہ کے سالار شہدا

Posted on at


شرجیل بن عمر و غسانی نے رسول الله صلی علیہ والہ وسلم کے سفیر حارث بن عمیر رضی اہلہ عنہہ کو قتل کر دیا تو رسول اهلر صلی علیہ والہ وسلم نے ان کے خون کا قصاص لینے کیلئے ایک لشکر زید بن حارث کی قیادت میں بھیجا ۔ جو جنوبی اردن میں معان کے مقام پر ٹھہرا ۔ تو وہاں پر معلوم ہوا کا ہرقل ایک لاکھ کا لشکر لے کر مواب کے مقام پر کھڑا ہے ۔ جس میں ایک لاکھ نصرانی عرب بھی بعد میں شامل ہو گئے ۔ جس کے بعد مسلمانوں نے موتہ کے مقام پر پڑاؤ ڈالا ۔ تین ہزار مجاہدین ٢ لاکھ کے لشکر کا مقابلہ کرتے رہے ۔ رومی لشکر اپنے بہت سے بہادر سپاہی بھی کھو بیٹھا تھا ۔ لیکن اس تین ہزار کے لشکر کے مقابلے میں کچھ بھی نہ کر سکا ۔



مسلمانوں کا علم سب سے پہلے حضرت زید بن حارث نے تھاما ۔ انہوں نے جواں مردی کے ساتھ مخالف لشکر کا مقابلہ کیا اور لڑتے لڑتے شہید ہو گئے ۔ اس کے بعد حضرت جعفر رضی اللہ عنہہ نے علم سنبھالا اور اپنے سرخ و سیاہ گھوڑے کی پشت سے کود کر اس کی کانچیں کاٹ دیں اور دشمن پر بہت سے وار کئے ۔ لڑتے لڑتے ان کا ایک بازو کٹ گیا تو انہوں نے علم دوسرے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔ اسطرح دوسرا ہاتھ بھی کٹ گیا تو انہوں نے اپنے ماندہ ہاتھوں سے پھر علم کو پکڑ لیا ۔ انکے جسم پر نوے سے زائد تیروں اور نیزوں کے زخم آئے ۔ اسطرح آپ شہید ہو گئے اس کے بعد حضرت عبدللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہہ کی باری آئی ۔ انہوں نے علم پکڑا اور معمہ نامی گھوڑے سے اتر کر لڑتے لڑتے شہید ہو گئے ۔ ان کی شہادت کے بعد حضرت خالد بن ولید رضی اہلا عنہہ نے علم پکڑا اور لڑتے لڑتے اسلامی لشکر کو بحفاظت پیچھے لے آئے ۔



 



About the author

160