اساتذہ کرام کے کندھوں پر اضافی بوجھ کیوں؟

Posted on at



اساتذہ کرام کی انتھک محنت اور توجہ کے باعث ماضی میں کئی ایسے نامور لوگ پیدا ہوئے جن کی وجہسےملک کا نام روشن ہوا اساتذہ کرام کو وہ عزت آج تک میسر نہیں کو ملنی چاہئے سکول اور کالجز میں طلباء کا اساتذہ کے ساتھ رویہ بھی قابل افسوس ہے دوسری جانب الیکشن میں بھی اساتذہ کرام کو ذمہ داریاں دے کر تعلیم متاثر کی جاتی ہے اورسال میں صرف58دن تعلیم دینے کی اطلاعات ہیں اگر 2یا4دن مزید الیکشن پر خرچ کئے جائیں تو تعلیم متاثر ہو گی الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ فوراََ احکامات دینے کے بجائے مختلف محکموں کے فارغ الاوقات ملازمین کو الیکشن ڈیوٹی پر لگایا جائے تاکہ مستقبل کے معماروں کی تعلیم متاثر نہ ہو اساتذہ کرام کا پیشہ مقدس ہے ان کا احترام اور پروٹوکول لازمی ہے مگر بعض اساتذہ نے اپنے آپ کو سیاسی جماعتوں اور منتخب ممبران کا بغل بچہ بنا لیا ہے جس سے تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ہمارے سیاستدانوں نے مولوی کو بھی سیاست میں ملوث کر کے ان کا اعتماد کھو دیا ہے مضاربت کے نام پر کروڑوں ہڑپ کرنے والوں پر اب کون اعتبار کرے گا بے شک کسی نے صحیح کہا ہے کہ


 



"جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی"



 



لیکن مولوی کے شامل ہونے کے باوجود بھی سیاست سے چنگیزی نہیں گئی بلکہ یہ کہا جائے کہ اضافہ ہو گیاہے تو بے جا نہ ہو گا بعض مولوی آج بھی دامن بچائے ہوئے ہیں جو قابل تحسین ہیں اور انہیں ملک بھر کے عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں بعض سکولوں کی حالت زیر بھی قابل غور ہے ٹاٹ پر پڑھنے والے بچے توجہ چاہتے ہیں اسکولوں کے اساتذہ کو مراعات دی جائیں وسائل میں اضافہ کیا جائے اور انہیں عزت دی جائے تو آج بھی ان سے تعلیم حاصل کرنے والے ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں اس لئے الیکشن کمیشن اور حکومت واپڈا ایریگیشن صحت اور جنگلات کے محکموں میں کام آنے والوں سے الیکشن میں کام لے اور اساتذہ کو صرف اور صرف تعلیم کیلئے چھوڑ دیا جائے سالانہ چھٹیاں کم کی جائیں. تعطیلات ترقی کا زینہ نہیں زیادہ تعلیم اور طلباء و طالبات کی تعلیم کو الگ کر کے ’کو ایجوکیشن ‘ کو ختم کیا جائے تاکہ طلباء و طالبات دوسری سرگرمیوں اور موبائل پر کھیلنے کی بجائے تعلیم پر توجہ دے کر والدین کی خواہشات کی تکمیل کریں 


 



اس وقت ملک کے دانشور، صحافی ،ادیب، قلم کار، پروفیسر، ڈاکٹر،انجینئر، وکلاء، تاجر، دوکاندار سب ہیپریشان ہیں کہ کیا ہوگا؟ کون ہے جو اس مقدس شعبہ کو بچانے کیلئے آئے گا؟؟ تعلیم کے بارے میں ہمارے نبی محمدﷺ نے فرمایا کہ



تعلیم حاصل کرو محد سے لحد تک اور اس تعلیم کیلئے چاہے چین تک سفر کرنا پڑے 



 



مگر ہم تعلیم میں سالانہ بجٹ میں اضافہ کرنے پر زور دیتے ہیں اور جو بجٹ آتاہے اس کو درست سمت میں لگانے کے بجائے غلط استعمال کر رہے ہیں اس پر بھی تو پکڑ ہو گی ، ہر شخص اپنی ذمہ داریاں پوری کرےتو بہتری کے امکانات ہو سکتے ہیں۔



 


http://www.filmannex.com/blogs/education-in-pakistan/82192/


 


 



About the author

SalmaAnnex

Haripur, Pakistan

Subscribe 0
160