ایام خلافت فاروقی رضی اللہ عنہہ حصہ اول

Posted on at


الله کے نبی حضرت محمد صلی الله علیہ والہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہہ خلیفہ بنے ۔ اپنی زندگی کے آخری ایام میں جب حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہہ کی بیماری میں اضافہ ہو گیا تو انہوں نے لوگوں کو اپنے پاس جمع کیا ۔ اور کہا کہ تم لوگ آپس میں مشورہ کر کے اپنا نائب خلیفہ چن لو ۔ لیکن لوگوں نے یہ ذمہ داری بھی آپ پر ڈال دی ۔ کافی مشورہ کرنے کے بعد حضرت عمر فاروق رضی الله عنہہ کو خلیفہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ حضرت عمر فاروق رضی الله عنہہ کو حضرت ابو بکرصدیق رضی الله عنہہ کی خبر ملی تو حضرت عمر فاروق رضی الله عنہہ حضرت ابو بکرصدیق رضی الله عنہہ کے پاس پہنچ گئے ۔ حضرت ابو بکرصدیق رضی الله عنہہ نے حضرت عمر فاروق رضی الله عنہہ کو دیکھ کر انکے عزائم کا اندازہ لگا لیا ۔ حضرت عمر فاروق رضی الله عنہہ بار بار اس منصب پر بیٹھنے سے انکار کرتے رہے ۔ آخر کار حضرت ابو بکرصدیق رضی الله عنہہ نے آپ کو راضی کر لیا ۔



حضرت عمر فاروق رضی الله عنہہ کے منصب سنبھالنے کے بعد انہوں نے جسطرح زندگی بسر کی اور جسطرح خلافت کو چلایا ۔ اس میں ہمارے آج کے حکمرانوں کے لئے رہنمائی ہے ۔ ہمارے حکمرانوں کو چاہئے وہ ان کی خلافت کے دور کا مطالعہ کریں اور اپنے آپ کو بہتر کر کے سارے نظام کو اچھے طریقے سی چلائیں ۔



آپ جب خلافت کے منصب پر فائز ہوۓ تو آپ نے شروع ہی سے اچھے طریقے سے اپنے نظام کو چلایا ۔ وہ اپنی عوام پر کوئی بھی فیصلہ زبردستی مسلط نہیں کرتے تھے ۔ جب بھی کوئی نیا فیصلہ آتا تو وہ سب لوگوں کو جمع کرتے اور ان سے مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرتے تھے ۔ آپ کا فرمان ہے جس کام کو بنا مشورے کے عمل میں لایا گیا ہو اس میں بھلائی نہیں ہے ۔ ایک اور جگہ پر آپ کا فرمان ہے ۔ اپنے معاملات میں اس آدمی سے مشورہ لو جو الله سے ڈرتا ہو ۔



ایک معاشرہ شرک پر قائم رہ سکتا ہے لیکن ظلم اور ناانصافی پر قائم نہیں رہ سکتا ۔ جس معاشرے کی قیادت ظالم ہاتھوں میں ہو اور اسے عدل و انصاف کا کچھ پتا نہ ہو تو اس کو اسلامی معاشرہ نہیں کہا جا سکتا ۔



About the author

160