طالب علم کی زندگی میں کالج کا زمانہ

Posted on at


طالب علم کی زندگی میں کالج کا زمانہ


کالج میں گزرا ہوا وقت اتنا اہم و خوش آئند اور پُر لُطف ہوتا ہے کہ اس دور کی یادوں کے نقوش زندگی بھر تازہ رہتے ہیں۔ اکثر لوگ تو اس زمانے کو حاصل زندگی کہتے ہیں۔


جب ایک طالب علم میٹرک پاس کر کے کالج میں داخل ہوتا ہے تو وہ اپنے آپ کو ایک ایسی دنیا میان پاتا ہے جو اس کے لئے با لکل اجنبی ہوتی ہے۔ کچھ عرصہ تو وہ اس نئے ماحول میں جذب نہیں ہو سکتا لکین آہستہ آہستہ وہ اس دنیا کے مشاغل سے مانوس ہو کر خود بھی اس کا جزو بن جاتا ہے۔ میٹرک کا امتحان دراصل علم کا دروازہ ہے۔ سکول کے آخری امتحان سے فارغ ہوتے ہوئے وہ سرچشمہ علم تک پہنچ جاتا ہے۔ اسکول میں مختلف مضامین کے مبادیات پڑھائے جاتے ہیں اور کالج میں ہر مضمون کے تفصیلی مطالعہ کے لئے ہر قسم کی سہولتیں مہیا ہوتی ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ علم کے ایک شیدائی کو کالج کے علمی ماحول میں ہی تحقیقی مطالعہ کا موقع ملتا ہے۔ اور وہ بقدر ذوق اور بقدر شوق کے اس سرچشمے سے اپنی پیاس بجھاتا ہے۔


عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ کالج کی فضا میں قدم رکھتے ہی طلباء میں ایک قسم کا احساس برتری پیدا ہو جاتا ہے۔ اس کی زندگی میں اسکول کی دس سالہ زندگی کی حیثیت و اہمیت ایک عمارت کی بنیاد کی سی ہوتی ہے۔ بنیاد جتنی پختہ ہو گی اس پر بننے والی عمارت بھی اتنی ہی پائیدار ہو گی۔ کالج میں داخل ہوتے ہی ذوق و تجسس اور شوق مطالعہ علم کے نئے نئے افق ان کے سامنے لاتا ہے اور فاضل استاتذہ کی رہنمائی میں ان کی شخصیت کے جوہر پنہاں خوب خوب نکھرتے ہیں اور تھوڑے ہی عرصے میں اچھی خاصی علمی قابلیت اور سوجھ بوجھ پیدا کر لیتے ہیں۔


کالج کا زمانہ دراصل فکر و عمل کی آزادانہ تربیت کا زمانہ ہوتا ہے۔ اس عمر میں چونکہ طالب علم کا شعور بڑی حد تک پختہ ہو جاتا ہے۔ یہ وہی دور ہے جس میں اسے بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ مستقبل کی ذمہ داریاں سنبھالنے کی تربیت حاصل کرنا ہوتی ہے۔ اگر وہ اپنی تعلیم کے دوران اپنے اندر ایک اچھے شہری کے اوصاف پیدا کر لیتا ہے تو اس کی شخصیت نہ صرف اپنے خاندان کے لئے بلکہ پورے ملک کے لئے مفید ثابت ہوتی ہے۔


کالج کی تعلیم کا ایک خوشگوار پہلو یہ ہےکہ اس میں تعلیمی سر گرمیا ں نہایت ہی دلچسپ اور روح پرور فضا میں جاری رہتی ہیں۔ طلباء پڑھنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں اور دوسرے غیر نصابی مشاغل میں حصہ لینے کی وجہ سے تعلیمی کام کو بوجھ خیال نہیں کرتے۔ کھیلوں میں جیتنے والے طلباء کو انعام بھی دیئے جاتے ہیں ۔ کھیلوں میں حصہ لینے میں طلباء میں خود اعتمادی پیدا ہونے سے ملک کی تعمیر و ترقی یعنی قومی کردار میں بڑی مدد ملتی ہے۔


اگر آپ کسی قومی رہنما کی زندگی کا مطالعہ کریں تو آپ پر یہ حقیقت عیاں ہو جائے گی کہ اس نے کالج کی زندگی میں اپنی ذہنی تربیت کا کوئی مو قع ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور اس دور کی اعلیٰ تربیت کے بدولت ہی آج اس کو یہ مقام حاصل ہے۔



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160