ثقافت پاکستان(٣)

Posted on at


قرارداد لاہور کی منظوری سے دو تین سال قبل ثقافت کا بڑے بھرپور انداز میں سامنے آیا اور یہ سلسلہ قیام پاکستان تک جاری رہا بر صغیر کی تقسیم کے جتنے منصوبے پیش ہوے ،سبھی کا بنیادی نکتہ یہی تھا کا ثقافتی تشخیص کی حفاظت کیونکر ہو؟تمام رہنما اس مسلے پر زور دیتے رہے –قائد اعظم نے اس پر کی مرتبہ اظہار خیال کیا-اس سلسلےمیں ان کی تقریر میں سے صرف ایک اقتباس پیش ہے کہ: مسلمان فا تحوں ،تاجروں اور واعضوں کی حثیت سے ہندوستان اے-وہ اپنی ثقافت اور اپنی تہذیب ساتھ لاے ہیں

-انہوں نے مضبوط سلطنتیں قائم کیںاور ایک عظیم الشان تہذیب تعمیر کی

انہوں نے بر اعظم ہند کی اصلاح کی،اسے ایک نئے سانچے میں ڈھالا –آج ہندوستان کے دس کروڑ مسلمان دنیا کے کسی خطہ کے مقابلے میں سب سے بڑی منظم اسلامی آبادی کی حثیت رکھتے ہیں-ہم ایک قوم ہیں-جس کی ایک مخصوص ثقافت اور تہذیب،زبان اور ادب،آرٹ اور فن تعمیر ،اخلاقی ضابطہ،خیالات و خوہشات موجود ہیں"- پس پاکستانی ثقافت کی دینی اور تاریخی بنیادیں یہ ہیں:

اسلام کا نظریہ،جو ایک عادلانہ ،منصفانہ اور استحصال سے پاک معاشرے کا ضامن ہے.جس میں علم و حکمت کی تلاش اور جدید خیالات کی سائنسی چھان پھٹک کی پوری گنجائش موجود ہے-جس میں اجتہاد کے ذریے سے.بنیادی اصولوں کے اندر رهتے ہوے نئے خیالات کو اپنا نا ایک مستحسن امر ہے- پاکستانی عوام کی غالب اکثریت مسلمان ہے-اور وہ اسلام پر مکمل طور پر عمل پیرا ہو یا نہ ہو،لیکن مہد سے لحد تک اس کی زندگی کی روزمرہ تفاصیل و جزئیات اور رسوم و معاشر ت میں اسلامی روایات کا گہرا عمل دخل ہے-

یہ حقیقت ہے کہ پاکستان ،برصغیر کے مسلمانوں کی اس صد سالہ جودوجہد کا نتیجہ ہے جس کے پس  پشت ملی اور ثقافتی تشخیص کے تحفظ اور مسلم اکثریتی علاقوں میں اس کے ارتکاز کا محرک جذبہ کارفرما تھا- یہی وہ عناصر ہیں جو پاکستان کے لوگوں کے بنیادی یکجہتی اور ثقافتی تشخیص عطا کرتے ہیں-

لیکن بات یہیں ختم نہیں ہو جاتی،کیونکہ ثقافتی بنیادوں میں جغرافیائی عناصر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا –جغرافیائی عناصر سے مراد ایک تو علاقے ہیں جو پاکستان کے اجزاے ترکیبی کی حثیت رکھتے ہیں ،دوسرے ان علاقوں کی اب و ہوا ہے،جنہوں نے کھانے پینے ،مکان بنانے ،معاشرتی روابط کے طور طریقوں اور تفریحات کے الگ الگ نمونے تخلیق کر رکھے ہیں-تیسرے ان علاقوں کی وہ مادری زبانیں یہ بولیاں ہیں جو وہاں کے باسیوں کا اوڑھنا بچھونا بنی ہی ہیں-چوتھے وہ ادب ہے جو لوک کہانی ،لوک گیت اور تحریری ادب کا مظہر ہے اور جس میں علاقائی روح کار فرما ہے-

پانچویں وہ قدرتی لگاؤ ہے،جو ہر انسان کو اپنی قریب ترین دھرتی سے ہوتا ہے-چھٹے وہ علاقائی تاریخیں ہیں،جن سے عوام اس بنا پر روشنی حاصل کرتے ہیں کہ انہوں نے بیرونی اثرات کو زیادہ دخیل ہونے سے روکا... یہی عناصر ہیں جن سے علاقائی ثقافتیں مراد ہیں-



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160