سوکھا سا منہ لے کر رہ جانامحض ایک محاورہ ہے جو اس وقت بولا جاتا ہے جب کسی شخص کے ہاتھ کوئی چیز نکل جائے اور وہ اس محرومی پر اس کیفیت کا شکار ہو جائے لیکن اطباء کا یہ کہنا ہے کہ منہ کی خشکی مضر ہے یعنی منہ سوکھا نہیں رہنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ منہ میں لعاب کی موجودگی دانتوں اور مسوڑھوں کی صحت کے علاوہ نظام انہظام کے لیے بھی مفید ہوتی ہے۔
لعاب دہن ایک حیرت انگیز مائع ہے جو معدنی نمکیات اور پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہم غذا کو اچھی طرح چبا کر کھانے کے قابل ہوتے ہیں نیز گفتگو میں بھی آسانی پیدا ہوتی ہے۔ منہ میں تھوک کے سبب جراثیم پیدا نہیں ہوتے اور ڈاکٹرز منہ کے لعاب سے اس بات کا (تجزیہ کر کے) کھوج لگا لیتے ہیں کہ جگر میں ورم، بعض اقسام کے سرطان یا مثانے میں فاضل ریشوں کی افزائش تو نہیں ہو رہی ہے۔ منہ میں لعاب کی کمی اکثر اوقات تو پانی کے کم استعمال کے باعث ہوتی ہے لیکن ایسے افراد کا منہ بھی خشک رہتا ہے جو تازہ سبزیوں کے استعمال سے گریز کے ساتھ ہی اینٹی الرجی یا مسکن دواؤں کے عادی ہوتے ہیں۔
ایک ڈینٹل ریسرچ انسٹی ٹیوب میں کام کرنے والے ماہر کا کہنا تھا کہ منہ کے لعابی غداد کے سرطان میں مبتلا مریضوں کو ریڈیائی علاج سے گزارا جاتا ہے تو اس سے لعاب کی تیاری پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کے باعث مسوڑھوں اور دانتوں کی سنگین شکایات جنم لیتی ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی خوب پیا جائے، کچی سبزیاں مثلاً مولی، گاجر، کھیرے اور ککڑی کا استعمال بڑھا دیا جائے اور اس سے بھی افاقہ نہ ہو تو پھر معالج کے مشورے سے لعاب دہن کا متبادل بطور پھوار استعمال کر کے منہ کی خشکی کو دور کیا جائے کیونکہ یہ متبادل اسی غرض سے بطور خاص مصنوعی طور پر تیار کیا گیا ہے۔