دواؤں کو کچلنا اور پیسنا خطرناک ہے

Posted on at


دوا کے طور پر استعمال کی جانے والی گولیاں اور ٹکیاں اگر پیس لی جائے تو انہیں آسانی سے نگلا جا سکتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مریضوں کے لئے خطرناک ، نقصان دہ اور ممکنہ حد تک مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہیں ۔ ہم عام طور پر بچوں اور بوڑھوں کو دوائیں کھلاتے وقت گولیوں کو توڑنے یا پینے میں دیر نہیں لگاتے تاکہ وہ انہیں کسی وقت کے بغیر کھا لیئں لیکن محققین کی ایک جماعت جس میں فارمیسی سے متعلق افراد کے عکاوہ دیگر متعلقہ افراد بھی شامل ہیں نے ڈاکٹروں کو یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ گولیوں کو پیسنے کا یہ عمل دراصل اس دوا کے اجزائے ترکیبی کو تیزی سے ریلیز کر دیتا ہے جس کے انتہائی خطرناک ردعمل آنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔

عام طور پر دوا کے لئے استعمال کی جانے والی گولیوں پر ایک مخصوص قسم کی کوٹنگ کی ہوتی ہے جس کی وجہ سے دوا کے اثرات ایک خاص مددت میں جا کے خون میں شامل ہونا شروع ہوتے ہیں لیکن ان دوائی اجزاء کو کچلنے یا پیسنے کی کوشش کی جائے تو ان کے اثرات بڑی تیزی سے مریض پر پڑتے ہیں ۔ اگر دوا میں فارمین جیسا جز شامل ہو تو پھر اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے جبکہ ایک اور دوا میتھوٹریگزیٹ ہے جو کہ گھٹیا اور سرطان میں مبتلا افراد استعمال کرتے ہیں ۔

اگر اسے کچلا جائے تو یہ جلد سے رابطہ ہونے تک خلیوں کو ختم کر ڈالتی ہے اسی طرح بلڈپریشرکی کمی میں کھائی جانے والی ایک اور دوا نینفیڈیپن کو پیس دیا جائے تو مریض غنودگی ،دردسر اور یہاں تک کہ ہارٹ اٹیک یا پھر فالج کے حملے سے بھی متاثر ہو سکتا ہے ۔ ٹاموکسینین نامی ایک دوا دراصل ہارمونز سے متعلق ہے جو کہ چھاتی کے  سرطان میں مبتلا مریض لیتے ہیں ، اسے کچلا جائے تو اس میں سے ایسے اجزاء ریلیز ہوتے ہین جو کہ خاصے مہلک ہیں خاص طور پر حاملہ عورتوں کے لئے جو کہ مختلف مسائل سے دوچار ہو سکتی ہیں ۔

ڈاکٹرز حضرات یا نرسیں جو کہ مریضوں کو گولیاں پیس کر کھانے کا مشورہ میں تامل نہیں کرتیں یا  دوا دیتے وقت گولیاں درمیان سے دو ٹکڑے  کر دیتی ہیں دراصل ایک بڑی غلطی کا ارتکاب کر رہی ہیں ۔ ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اسپتالوں میں 80 فیصدی نرسیں زیر علاج مریضوں کو دوائیں کچل کر یا پیس کر استعمال کرتی ہیں جس کا مقصد محض یہ ہوتا ہے کہ وہ انہیں آسانی سے نگل جایئں لیکن دوسری جانب یہ ایک خطرناک عمل بھی ہوتا ہے ۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار پر چلنے کے بجائے بہتر متبادل راستے بھی اپنائے جا سکتے ہیں گولیوں اور ٹکیوں کے بجائے مذکورہ دوا کا سیرپ یا ان ہیلر استعمال کر لیا جائے ۔ گولیوں کو پیسنے کا یہ عمل سائیڈ افیکٹس کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے اور بہت زیادہ دواؤں کا استعمال کرنے والے مریض جن پر اثرات آہستگی سے مرتب ہونا چاہئے بہت جلد اس کے اثرات کے باعث مصیبت میں پڑ جاتے ہیں یا پھر دوسری صورت میں دوا اپنا اثر دکھائے بغیر جسم سے جلد خارج ہو جاتی ہے اگرچہ کہ انتہائی مضراثرات کا امکان عام نہیں لیکن ایسا بھی ممکن ہوسکتا ہے ۔      



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160