جو بچے اپنا زیادہ تر وقت ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہو جاتے ہیں ان میں موٹاپے کا خطرہ عام بچوں سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ ٹی وی یا کمپیوٹر گیمز میں الجھے ہوئے بچے موٹے اس لیے ہونے لگتے ہیں کہ وہ جنک فوڈز کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جبکہ انہیں ورزش کا موقع بھی نہیں ملتا ہے۔ بہت زیادہ ٹی وی دیکھنے والے بچوں کو بعض دیگر وجوہات کی بناء پر وارننگ دی جاتی رہی ہے لیکن ٹی وی پر چلنے والے کھانے پینے کی اشیاء کے اشتہارات اس صورتحال میں تیل چھڑکنے کے مترادف ہیں جن کو دیکھنے والے بچے ساری عمر کے لیے غیر صحت مندانہ کھانوں کے عادی ہو کر رہ جاتے ہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق دن کے بیشتر حصے میں بچے غیر فعال رہتے ہیں اپنی جگہ لیٹ کر یا بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے والے عام کھانوں سے کترانے لگتے ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں بسکٹ، برگر، چپس یا اسی نوعیت کی دوسری چیزیں مل جائیں جنہیں وہ اپنی جگہ بیٹھ کر کھائیں اور ٹی وی دیکھنے یا کمپیوٹر پر گیم کھیلنے کی مصروفیت میں کوئی رخنہ نہ پڑے۔ ماہرین کے مطابق بچوں کا اسکرین کے سامنے دو گھنٹے سے زائد نہیں بیٹھنا چاہیے لیکن جس تیزی سے بچوں کے پروگراموں پر مشتمل چینلز کا اضافہ ہو رہا ہے اور کمپیوٹرز کی جانب رغبت بڑھ رہی ہے اس کے بعد خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ کہیں نو عمروں کو سارا وقت ہی اسکرین کے مدمقابل نہ گزر جائے جس کے متعدد نقصانات ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق ۲۶ سال کی عمر کے بیشتر نوجوان یا لڑکیاں جن کا وزن زائد ہے یا ان میں موٹاپا طاری ہو چکا ہے بچپن سے ہی بہت زیادہ ٹی وی دیکھنے کے عادی ہیں۔ کم عمری سے ٹی وی دیکھنے کی عادت میں مبتلا بچے ساری عمر کے لیے ناقص صحت کا شکار ہو جاتے ہیں جس میں وزن کا بڑھنا، کولیسٹرول لیول میں اضافہ، امراض قلب اور بے وقت موت جیسے خطرات نمایاں ہیں۔ بچپن اور یا پھر بلوغت میں آنے کے بعد موٹاپا اب ایک عام بات ہو کر رہ گیا ہے اور اس کا تعلق محض اس بات سے ہے کہ ہم کیا کرتے ہیں اور کیا کرتے رہتے ہیں۔
ٹی وی، کمپیوٹرز، ڈی وی ڈی اور انٹرنیٹ جیسی چیزیں سامنے آنے کے بعد بچوں کے معمولات میں بڑی تیزی سے تبدیلی پیدا ہوئی ہے اور اسکرین کے سامنے رہنے کا وقت بڑھتا چلا جا رہا ہے اور حالیہ مشاہدہ یہ کہہ رہا ہے کہ ٹی وی کے سامنے رہنے کا ہر اضافی لمحہ خطرات بڑھا رہا ہے کیونکہ بچے غیر فعال، سست اور کاہل ہوتے جا رہے ہیں جن میں موٹاپا بڑی تیزی سے اپنے اثرات مرتب کر رہا ہے خصوصاً ۱۵ سال تک کی عمر کے بچوں میں ۱۷ فیصدی تک وزن بڑھنے کی شکایت سامنے آئی ہے۔