محسن کاکوروی کے حالات زندگی اور ان کی شاعرانہ خصوصیات

Posted on at


سید محمد محسن نام اور سید تخلص تھا۔ کاکوروی میں پیدا ہونے کی وجہ سے محسن کاکوروی مشہور ہیں۔ ان کے آباؤ اجداد ارض مقدس حجاز کے باشندے تھے۔ ان کے خاندان نے بعض جگہوں سے ہوتے ہوئے لکھنؤ (بھارت) کے مضافات میں ایک قصبہ کاکوروی میں بودو باش اختیار کی، اور یہیں محسن کاکوری نے 1827ء میں آنکھ کھولی۔ ان کے والد مولوی حسن بخش ایک ممتاز عالم دین تھے۔ انہوں نے ایک زخیم کتاب میں حضرت آدمؑ سے لے کر سرکار دوعالمؐ تک کے کے حالات  تفصیل کے ساتھ تحریر کیے۔

محسن کاکوری نے ابتدائی تعلیم اپنے والد مولوی حسن بخش اور دادا مولوی عبد الرحیم سے حاصل کی۔ تکمیل تعلیم کے بعد وہ مین پوری میں ملازم ہوگئے، پھر ہائی کورٹ سے وکالت کا امتحان پاس کیا اور آگرہ چلے  گئے۔ 1857ء کے بعد دوبارہ مین پوری آئے اور وکالت شروع کی۔ وہ ایک قابل وکیل تھے اور لوگ نہ صرف ان کی قابلیت کی وجہ سے بلکہ ان کی راست بازی کی وجہ سے بھی بہت عزت کرتے تھے۔

محسن کاکوروی کو شاعری کا شوق بچپن سے ہی تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ جب نو سال کے تھے تو ان کو خواب میں سرکار دوعالمؐ کی زیارت نصیب ہوئی۔ اس خواب کا حال ایک جگہ انہوں نے فارسی میں قلم بند کیا۔ بعد میں انہوں نے یہ خواب میں فارسی میں نظم بند بھی کیا اور ان کے بقول ان کی پہلی نظم وہی تھی جو انہوں نے اس خواب پر اظہار مسرت کے لیے لکھی تھی۔

 

محسن کاکوروی نے ابتدائی زمانے میں کچھ غزلیں لکھیں، پھر کچھ دوستوں کی فرمائش پر مثنوی، قصیدہ اور تاریخ ہائے ولادت و وفات بھی کہیں مگر پھر نعت گوئی کو مستقل طور پر اختیار کر لیا۔ 1905ء میں انہوں ے وفات پائی۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹوں مولوی محمد نورالحسن اور مولوی محمد انوار الحسن نے ان کا کلام جمع کر کے " کلیات نعت محسن" کے نام سے شائع کیا۔ نعتوں کےعلاوہ ان کے مجموعہ کلیات میں صحابہ کرام کے مناقب بھی موجود ہیں اور بعض دیگر اصناف پر اشعار ملتے ہیں جن کی تاریخ گوئی بھی شامل ہے۔

سید محمد محسن کا کوروی اردو کے وہ مایہ ناز شاعر ہیں جن کا سارا سرمایہ، شاعری حمد و نعت پر مشتمل ہے۔ اردو اور دوسری  اسلامی زبانوں میں نعت گوئی کوئی بڑی بات نہیں ہے۔آج تک کے شعراء کا بڑا سرمایہ نعت میں ہے۔ یہاں تک کے غیر مسلم شعراء نے بھی دنیا کے سب سے بڑے انسان اور انسانیت کے سب سے بڑے محسنؐ کو نظم میں خراج تحسین پیش کیا ہے لیکن یہ خاصیت صرف محسن کاکوروی کو حاصل ہے کہ انہوں نے اپنی شاعری کو صرف اور صرف نعت کے لیے وقف کر دیا ہے۔

 

محسن کا کوروی کا کلام زبان دانی کا ایک عمدہ نمونہ ہے جس میں عربی و فارسی الفاظ و تراکیب کے ساتھ ساتھ کہیں کہیں ہندی کے الفاظ بھی استعمال کیے گئے ہیں لیکن وہ ہندی الفاظ اس طرح صفائی   اور مہارت کے ساتھ بندھے ہیں کہ بالکل غیر مانوس معلوم نہیں ہوتے۔؎

سمت کاشی میں چلا جانب متھرا بادل

برق کے کاندھے پر لاتی ہے صبا گنگا جل

گھر میں  اشنان  کریں  سرو  قدان  گوکل

جا کے جمنا پہ نہانا بھی ہے اک طول امل



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160