ماہ رجب کی خصوصی شب

Posted on at


  ماہ رجب کی خصوصی شب معراج


 ماہ  رجب اس حرمت والے مہینے کا مطلب ہے تعظیم کرنا ، رجب کے دنوں میں خصوصاً  مساجد میں اور عموماً دینی محافلوں اور سیمناروں میں شب معراج کی فضلیتوں اور اس ماہ کی برکتوں کو محو گفتگو بنایا جاتا ہے۔  یہ معجزہ 27 رجب کو ظہور پذیر ہوا۔  ہجرت مدنیہ سے ایک سال پہلے اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وصال کے بعد  یہ معجزہ جلوہ گر ہوا جب آنحضرتﷺ اپنی بہن ام بانی کے گھر آرام فرما رہے تھے۔  آپﷺ کے استقبال کے لئے فرشتوں کی ایک بڑی تعداد آئی جس کی سرپرستی جبرائیل امین کر رہے تھے۔



مسلم شریف کی احادیث میں شب معراج کا ذکر ہے جس میں آنحضرتﷺ نے اس بابرکت رات میں اپنے آسمانوں کی سیر کا ذکر کیا اور اللہ تعالیٰ کی تجلی کی سعادت فرمائی۔ قرآن مجید میں اس واقعے کا ذکر سورہ بنی اسرئیل اور سورہ نجم میں ملتا ہے۔  


آپؐ فرماتے ہیں جس کی وضاحت و تشریح اس طرح ہے کہ میرے پاس ایک براق لایا گیا جس کا رنگ سفید تھا۔ براق کی شکل و شبہات  ایک گھوڑا نما جانور کی طرح بتائی جاتی ہے۔ جس کا ہر قدم حد نگاہ تھا۔ پہلے آپؐ نے مکہ سے بیت المقدس کا سفر کیا آپؐ نے بیت المقدس میں دو رکعت نماز پڑھی۔ مسجد سے باہر جب آپؐ تشریف فرما ہوئے تو جبرئیل امین نے آپﷺ کو نوش آب کے لئے شربت بعض مفسرین اس کو جنت کی شراب کہتے ہیں اور دودھ پیش کیا، جس میں سے آپؐ نے دودھ کو پینے کے لئے منتخب کیا۔ 



اس کے بعد آپﷺ کا سفر مبارک آسمانوں کے لئے شروع ہوا پہلے آسمان پر حضرت آدم ؑ سے ملاقات ہوئی۔  تعظیم و ادب اور دعا کے بعد دوسرے آسمان پرحضرت یخییٰ ؑ سے  اور تیسرے آسمان پر حضرت عیسیٰ ؑ کو دیکھا۔  چوتھے پر حضرت یوسف علیہ اسلام اور پانچویں پر حضرت ہارون علیہ اسلام، چھٹے پر حضرت موسیٰ علیہ اسلام اور ساتویں آسمان پر حضرت ابراھیم علیہ اسلام سے ملاقات ہوئی۔ ان سارے انبیاء نے اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور آپﷺ کی تعظیم اکرام اور احترام کیاآپ ﷺ کو جنت و دوزخ کی سیر کرائی گئی، عزرائیل ؑ سے ملاقات بھی کی جنہوں نے آپﷺ کو  مخلوقات خدا کی روحوں کو قبض کرنے کی معلومات دیں اور اس درخت کو بھی بتایا جس کے پتے زرد ہو کر گرتے ہیں اور دنیا سے ہر ذی روح سے روح کو قبض کیا جاتا ہے اور اس کے بعد آپﷺ کو اس جگہ پر لے جایا گیا ،  جہاں سے آگے نہ فرشتوں کو اجازت ہے اور نہ ہی کسی اور بشر کو، اس جگہ کو سدرۃ المنتہیٰ کہتے ہیں۔ جہاں پر اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو  نماز کو تحفہ دیا اور تمام گناہوں کی معافی کا امکان سوائے شرک کے اور ہر نیکی کو ثواب دس گنا اور ہر بدی کا گنا صرف ایک آخری امت کے لئے عظیم رعایت کا تحفہ عطا فرمایا۔  اسی طرح اسلامی نظام معاشرت اور ملکی نظام و نسق کے لئے حکامات بھی ملے۔  اس کے بعد آپﷺ کا آسمانوں کا سفر اختیام ہوا اور ایک بڑے فرشتوں کے گروہ اور اُن انبیا نے جو مختلف آسمانوں پر شرف ملاقات ہوئے  مسجد اقصیٰ تک آ کر رخصت کیا ۔ مسجد اقصیٰ میں آپﷺ اور تمام انبیا اور فرشتوں نے نماز پڑھی جس کی امامت آپؐ نے کرائی۔  



قرآن و حدیث میں اس بات کی بھی وضاحت کر دی گئی ہے کہ معراج کا سفر جسمانی و روحانی تھا۔  آپﷺ نے خود اپنی آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کی علامات کو دیکھا اور مشاہدہ فرمایا۔  ایک اسلامی معاشرہ میں ہم سب کو اس کی کفیت میں جانے کی بجائے اس واقعے کے اصل پیغام کو سمجھنا چائیے اور اس واقعے کی نسبت سے جو خصوصی نوازشات اللہ تعالیٰ نے امت محمدی کو دی ہیں جس میں نماز، اسلامی معاشرہ اور نظم وضبط اور اخلاقی اقدار شامل ہیں جو پیام شب معراج ہے جو اسلامی تمدن اور معاشرے کی بنیادوں کو مضبوط بناتی ہے۔


 



160