بجلی کی آنکھ مچولی

Posted on at


 

کسی بھی ملک کی ترقی میں معشیت کا اہم کردار ہوتا ہے یا پھر ہم کہ سکتے ہے کسی کی ملک کی معاشی  حالات کی بہتری یا تنزلی میں معشیت کا اہم کردار ہوتا  ہے اور معشیت کی بہتری میں بجلی کا کردار ہم بھول نہیں  سکتے. بجلی کسی بھی ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی سی حثیت رکھتی ہے. بجلی کے چلے جانے سے پوری زندگی کا پہیہ روک جاتا ہے . ہمارے  ملک کی معشیت کی تنزلی میں سب سے بڑا ہاتھ بجلی کا ہے آج کے دور میں بجلی انسان کے اندر رچ بس گی ہے اور انسان ایک میں بھی اس کے بغر نہی رہ سکتا

 

پاکستان میں بجلی تو ایسے لگتا ہے جیسے انسانوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیل رہی ہو. ویسے کسی نے خوب کہا ہے کہ آج کل بجلی ایسے اتی ہے جیسے کہ شادی کے بعد ایک دلہن اپنے ماں باپ کے گھر کچھ در کے لئے اتی ہے اور پانچ منٹ بیٹھنے کے بعد کہتی ہے کہ اچھا ابو اب مے چلتی ہو پھر کبھی او گی. پاکستان میں بھی بجلی کا یہ ہی حال ہے ایک شدی شدہ بیٹی کی طرح آتی ہے اور پانچ منٹ بعد چلی جاتی ہے

ویسے پہلی دنیا کے لوگ ہر سال ایڈیسن کی سال گرہ کے دن گھنٹے کے لئے بجلی لے کر جاتے ہے تا کے وہ ایڈیسن کا شکریہ ادا کر سکے کہ اس نے ہمیں بجلی جیسی نعمت سے نوازا ہے پر پاکستان میں تو ہم ہر روز ایڈیسن سحاب کا شکریہ ادا کرتے ہے کہ انہوں نے ہمیں اتنی بڑی نعمت دی. بجلی کے جانے کی وجہ سے انسان بہت سے مسائل کا شکار ہو جاتا ہے سب سے بڑا ملہ جو اس وقت دیکھ میں آ رہا ہے وہ معشیت کا تھم جانا ہے. بجلی جاتے ہی کارخانوں کا پہیہ روک جاتا ہے جس کی وجہ سے کہیں  چھوٹے کاروبار بینڈ ہو کر رہے گئے ہے اور ان کاروباروں کے ساتھ منسلک لوگ اپنی روزی کے ذریعے سے ہاتھ دھو بیٹھے ہے 

 

بیروزگاری کی وجہ سے پاکستان میں  سطح غربت سے نیچے رہنے والے لوگوں کے پچھلے پانچ سالوں میں دو گناہ اضافہ ہوا ہے اور سطح غربت کے نیچے رہنے والو کی تعداد ٢٥ فیصد سے بڑھ کر پینتیس فیصد ہو گی ہے. اسی بیروزگاری اور غربت کی وجہ سے جرائم کی شرح میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اس کے ساتھ ساتھ ملک میں خودکشی کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہے.

سردیوں میں بجلی کی کمی تو انسان سے برداشت ہو جاتا ہے پر گرمیوں مے انسان بجلی کا جانا نہیں بردشت کر سکتا کبھی کبھی تو انسان کو اتنا غصہ آ جاتا ہے کہ وہ دوسرے کو مارنے پر آ جاتا ہے اور بات مکے گھونسوں تک آ جاتی ہے. رات کو ایک تو بندہ پسنے سے پریشان ہوتا ہے اوپر سے بجلی کے جانے کے بعد مچھروں کی بن بن انسان کا جینا حرام کر دیتی ہے . حکومت ہر نیے دن دعوے تو بہت کرتی ہے کہ ہم بجلی کا شارٹ فال  ختم کر دے گے پر اپنے نعروں پر کوئی خاطر خواہ عمل نہی کرتی ، پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اگر حکومتی نمائندے صرف تھر میں موجود کوئلے کے ذخائر پر ہی بجلی بنانے کا پلانٹ لگا دے تو پاکستان اگلے ١٠٠ سال تک بجلی میں خود کفیل ہو سکتا ہے

 



About the author

160