بچوں کو لالچ دینا حصہ دوئم
ہم اپنے بچوں کی تربیت میں چھوٹی چھوٹی باتوں کا دھیان نہیں رکھتے اور خود تو پریشان ہوتے ہیں ساتھ ساتھ بچے کی ساری زندگی بھی تباہ کر دیتے ہیںاور وہ لا لچ کی ہوس میں اپنی ساری زندگی خطرے میں ڈال دیتا ہے۔
جہاں بچے کو پیسے یا اپنے مطلب کی چیز کا لالچ ہوتا ہے وہ اسے حاصل کرنے کے لیے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیتا ہے اکثر بچے کچھ پیسوں کے لیے چوری یا کسی کا قتل کر دیتے ہیں اور اپنی زندگی کو تباہ و برباد کر لیتے ہیں والدین سوچتے ہی رہ جاتے ہیں کہ ہم نہ انہیں اچھی تعلیم اور ہر ضرورت کی چیز مہیا کی پھر یہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔
اکثر والدین کو میں نے یہ کہتے بھی سنا ہے کہ تم نے یہ کام کیا ہے اس لیے میں تمہیں یہ تخفی دے رہا ہوں بچے کو فوری اسی وقت کچھ نہیں دینا چائیے بلکہ کچھ دنوں بعد اسے یہ بتانا چائیے کہ میں تمہیں یہ تخفہ دے رہا ہوں اس لیے کے تم میرے اچھے بچے ہو تم میری باتیں مانتے ہو اسے لیے میری طرف سے یہ تمہیں گفٹ ہے جب ہم اسی وقت بچے کو کوئی چیز دے دیتے ہیں تو اس میں ؛لالچ پیدا ہوتا ہے اور اسی لالچ کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال لیتا ہے یا اسطرح کے اور کاموں میں پڑ جاتا ہے جس کا انجام سوائے نقصان کے نکچھ نہیں ہوتا بچے کو کام کا عادی ہونا چائیے کبھی کبھی یہ کام ٹھیک ہے مگر اس کی اس کو عادت نہیں ہونی چائیے اگر ہمیں بچوں کو اچھا شہری بنانا ہے تو ان کی تربیت میں چھوٹی چھوٹی باتوں کا دھیان رکھنا ہو گا۔