جنگی جہازوں کو چھپانے والی ٹیکنالوجی

Posted on at


جنگی جہازوں کو چھپانے والی ٹیکنالوجی

 

جیسا کہ ہم لوگ جدید ٹیکنالوجی اور ترقی کی طرف گامزن ہورہے ہیں انسان اپنی سوچ سے بھی آگے جارہاہے ۔غائب ہونا اور نظروں میں نہ آنا ہم میں سے زیادو لوگوں کی خواہش ہے۔یہ خواہش جدید جنگ میں بھی پائی جاتی ہے جہاں ہر فوج کی خواہش ہے کہ ان کا کم سے کم جانی نقصان ہو اور وہ نظر نہ آئیں ان کے دشمنوں کو اور وہ زمین پر دوسری فوج سے دو بدو لڑائی سے بچتے ہیں۔ پرانے وقتوں میں اور آج کی دنیا میں جیسا کہ کیمو فلیج تکنیک وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے جس میں بلینڈنگ کلر ز تکنیک انسانوں ، گاڑیو ں اور ہتھیاروں کی لاگو ہے۔ یہ انسانی ضرورت اسے پھسلا رہی ہے کہ وہ زیادہ بہتر طریقے استعمال کرے نظر نہ آنے کے جنگی یا نگرانی کے مقصد کے لیئے

ریڈار پر نظر نہ آنے والی ٹیکنالوجی پچھلی دو دہائیوں میں بنائی گئی تھی۔ امریکن بلیک برڈ سیریز پہلے ریڈار پر نظر نہ آنے والے لڑاکا طیارے تھے جو کہ بنائے گئے جنہیں سی آئی اے نے جاسوسی کے لیئے استعمال کیا۔ ان میں سے پہلا جہاز اے 12 اوکسکارٹ تھا ( نیجے تصویر میں دکھایا گیا ہے)

ایف 117 نائٹ ہاک سب سے جدید لڑاکا طیارہ ہے جو کہ امریکہ میں بنایا گیا۔

 

ریڈار پر نظر نہ آنے والی ٹیکنالوجی کا بنیادی اصول یہ ہے کہ ریڈار کی شعاعوں کی ریفلیکشن کو پھیلاتا ہے مختلف زاویوں سے جہاز کی   سطح پر۔

 

ریڈار سسٹم اس وقت ایک جہاز دکھاتا ہے جب ٹرانسمڈڈ ریڈار سسٹم کے سیگنل لگتی ہیں ائیر کرافٹ کے ساتہ اور واپس ریڈار راسیور کی طرف واپس آ جاتاہے۔اس کے بعدریڈار طہ شدہ فاصلہ اور سگنل کے بھجنے اور وصول کرنے کے وقت سے جہاز کی جگہ کا تعین کرنا ہے۔اور جوابی کاروای کا حساب لگاناہے

 

جہاز چھپانے والی ٹیکنالوجی نے بہت حد تک شارپ جیومیٹرک شیپ کے ذریغے اور توانائی جزب کرنے والے میٹریل جو کہ ہوائی جہاز میں استعمال ہوتے ہیں بیک رفلیکشن کو کم کیا ہے

چھپانے والےجنگی جہاز کا شکل جدید ٹیکنالوجی کا ایک عجوبہ ہے۔اس کے بہت تیز کنارے ہیں اس کے نیچے نرم جسامت ہےڈھونڈنے واے خلیے ہیں جو کے ریڈار کے سگنلز کو پکڑتے ہیں اور یہ اسکی باہر والی سطح میں جذب ہوجاتےہیں اور اس طریقے سے اس میں جمع ہوجاتےہیں کہ یہ جہاز کی سطح سے دوبارہ خارج نہیں ہوتے۔ یہ ڈھانچہ ریڈار پر نظر نہ آنے والی ٹیکنالوجی کی دو اقسام دیتا ہے۔ پہلی یہ کہ سگنلز کی ریفلیکشن مختلف زاویوں سے ہے بجائے ریفلیکشن کے ردعمل میں اور دوسری یہ ہے کہ جذب ہونے والے سگنلز کو ڈھونڈنا ایک جہاز کی فریم میں۔

 

ایک اور بڑی حقیقت ریڈار پر جہازوں کے نظر نہ آنے والی ٹیکنالوجی کی یہ ہے کہ ان کا کوئی دھاتی ڈھانچہ نہیں ہوتا۔ وہ ڈائیلیکٹرک کمپوزٹ میٹیریل سے تیار کیے جاتے ہیں جو کہ توانائی کی ریڈی ایشن کو جذب کرنے ہیں جو کہ ریڈار سسٹم سے آتی ہے۔

 

مستقبل کی لڑائیاں غائب دشمنوں کے درمیان لڑی جائیں گی اور ان کا نتیجہ دردناک موت ہوگا۔ انسانی کی ترقی ایک نائٹ میئر ہے خو د اس کے لیئے

 

یہ حقیقت ہے کہ چاہے جو کچھ بات بھی ہو اور ٹیکنالوجی کتنی بھی جدید ہو جائے یہاں پر کچھ حدود ہیں۔ جن کا مندرجہ ذیل بلاگ میں حوالہ دیا گیا ہے۔

ریڈار پر نظر نہ آنے والے لڑاکا طیارے کی تباہی۔    

 

Salmannex

فلم اینکس پر بلاگر



About the author

syedahmad

My name is Sayed Ahmad.I am a free Lancer. I have worked in different fields like {administration,Finance,Accounts,Procurement,Marketing,And HR}.It was my wish to do some thing for women education and women empowerment .Now i am a part of a good team which is working hard for this purpose..

Subscribe 0
160