بچوں کی تربیت ( جہان تازہ میں نمود پارٹ ٤ )

Posted on at


 

ہماری بات چل رہی تھی بچوں کی تربیت پر . پہلے تک ہم نے بات کی جب تک بچا اس جہان میں اپنی آنکھیں نہیں کھولتا ہے لیکن جب وو اس جہان میں آ کر اپنی آنکھیں کھولتا ہیں یعنی کہ اس جہان تازہ نمود میں آ جاتا ہے تو وہ غصہ ، پیار اور اپنی ماں کی گود اور دوسروں لوگوں میں فرق محسوس کرنا شروع کر دیتا ہے . جب یہ سب ہو رہا ہے ہتا ہے تو اس کی تربیت میں انتظار کس بات کا .

 

ایک مسلمان کے گھر میں پیدا ہونے والے ہر بچے کے ایک کان میں پہلے ہی دن اذان دی جاتی ہے اور دوسرے کان میں اقامت اور تکبیر سنائی جاتی ہے ان سب کا مقصد یہ ہتا ہے کہ یہ سب باتیں اور کلمات اس کے کانوں سے ہو کے اس کے دل تک پہنچ سکیں . کیوں بظاہر میں تو اس وقت نہ بچے کو ان کلمات کا پتا ہتا ہے اور نہ ہی برا ہونے کے بعد اسے یاد رہتا ہے کے اس کے کانوں میں کیا کہا گیا تھا . لیکن ہمارے مسلم گھرانوں میں بچے کی تربیت کا وہ پہلا مرحلہ ہتا ہے .

شروع کے کچھ مہینے بچے کی تربیت کے لئے بہت اہم ہوتے ہیں کیوں کے اس وقت نہ صرف اس کا جسم ، اس کے ساتھ ہی اس کا دماغ ، اس کے سامنے کی گئی کوئی بھی بات کوئی بھی کلمات یا کچھ بھی پوری طرح اس کے ذہن میں نکش کر جاتا ہے .

دوران رضاعت ماں کو چاہے کے جب بھی بچے کو اپنا دودھ دے اس وقت بسمللہ پڑھ کے پلانا شروع کرے . کیوں کے جو بھی کلمات ہوں گے وو بچے پر بہت زیادہ اثر کریں گے . اور جسی تربیت اس کی شروع میں ہو گی پھر ساری زندگی وہ ویسی ہی رہے گی

 



About the author

160