ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات (٣)

Posted on at


حضرت عمر بن عبد ا لعزیز کے متعلق یہ واقعہ تاریخ میں آیا ہے کہ ایک رات وہ کچھ سرکاری کاغذات دیکھ رہے تھے کہ اسی اثنا میں چراغ کا تیل ختم ہو گیا-اتفاق سے ان کے پاس ایک مہمان بھی بیٹھا تھا-آپ تیل ڈالنے کے لیے اپنی جگہ سے کھڑے ہوے تو مہمان سے کہا کہ یا امیرالمومنین !آپ تشریف رکھیں ،میں چراغ میں تیل ڈال دیتا ہوں-آپ نے فرمایا میں ایک چراغ کے لیے مہمان کو تکلیف نہیں دینا چاہتا –مہمان نے کہا کہ اگر مجھے تکلیف نہیں دینا چاھتے تو کسی غلام یہ کنیز کو حکم دیجیے –امیرالمومنین نے فرمایا کہ کنیزیں اور غلام دن بھر کے تھکے ہوے سو گئے ہیں ،میں اپنی ذاتی کام کے لیے ان کی نیند نہیں خراب کرنا چاہتا –مہمان یہ بات سن کر خاموش ہوگیا –آپ نے خود چراغ میں تیل ڈالا اور اپنی جگہ پر بیٹھتے ہوے مہمان سے کہا کہ میں اٹھتے وقت بھی عمر بن عبدلعزیز تھا اور آ کر بیٹھتے وقت بھی عمر بن عبدلعزیز ہی ہوں،اپنا کام کرنے میں میری عزت میں کوئی فرق نہیں آیا –

لیکن افسوس یہ ہے کہ آج کے امراہ رؤسا ایسی عمدہ سوچ نہیں رکھتے-وہ خود تو ناکارہ بیٹھ کر اپنی تجوریوں کو بھرنے میں مصروف ہیں،اور انہیں اس بات کی قطعی فکر نہیں کہ ان کا یہ سرمایہ پیدا کرنے والے مزدوروں کے گھر چولھا جلتا بھی ہے کہ نہیں-بہ نگاہ عدل دیکھا جاے تو یہ مزدور ہی ہیں جن کے خون سے تہذیب کا چہرہ نکھرتا ہے،معاشرت میں جمال پیدا ہوتا ہے-معیشت کی بنیادیں مستحکم ہوتی ہیں اور امرا کو اسباب تعیش میسر اتے ہیں –بقول شاعر :

یہ ہیں وہ جن پر تغافل کار گر نہیں ہوتا

جن کے دل میں کبر و نخوت کا گزر نہیں ہوتا

جن کے گرد رہگزر ہے غازہ روے بہار

جن کا شانہ روز سلجھاتا ہے زلف روزگار

بازوؤں پر جن کے نازاں فطرت گلشن طراز

کاوشوں سے جن کی حسن انجمن مائل بہ ناز

اگر بندہ مزدور کا وجود نہ ہوتا تو یہ دنیا بلا شبہ اتنی حسین ہا ہوتی-پھر نہ بلند و بالا عمارات ہوتیں ،نہ طویل سڑکیں ہوتیں،نہ خوبصورت پارک،اور پھر چشم انسان کو مسحور کن کرنے والا تاج محل بھی نہ ہوتا-گو خارجی طور پر بندہ مزدور کے ہاں اسباب تعیش میں ہوتے لیکن داخلی طور پر طمانیت و آسودگی کی لازوال دولت سے مالامال ہوتا ہے-

دن بھر کی مشقت کے بعد رات کو جو نیند اسے چٹائی پر میسر ہوتی ہے،وہ نیندیں مخملی بستر پر سونے والے عمر کو بھی نہیں ملتی-اس کائنات کی دلکشی و رعنا ہی کا بیشتر انحصار بندہ مزدور کے بازوؤں پر ہے-اور یہ بندہ مزدور ہی ہے جو برے فخر سے یہ کہ سکتا ہے کہ: میری جفا طلبی کو دعائیں دیتا ہے وہ دشت سادہ ،وہ ترا جہان بے بنیاد



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160