قلندروں کا طریقہ زندگی
ستم جہاں سے چاہو زمین کھود لو۔ خزانہ ضرور ملے گا لیکن شرط یہ ہے کہ زمین کامیابی کے یقین کے ساتھ کھودو۔
جب تم زندگی کے آثار حل کر چکو گے تو موت کا شوق پیدا ہو گا کیونکہ موت بھی زندگی کے رازوں میں سے ایک ہے۔
کسی کو بیوقوف نہ کہو کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم دانا ہیں اور نہ بے وقوف ، ہم زندگی کے درخت پر سبز پتوں کی مانند ہے۔
پہاڑوں کی چوٹیاں بنو جو ہر وقت ایک دوسرے کو دیکھتی رہتی ہیں۔ گہرے گڑے نہ بنوجو ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکیں۔
مبحت ایک نورانی قطعہ ہے جسے نورانی ہاتھوں نے نورانی کاغذپر لکھا ہے۔
اگر تم نے اپنے دوست کو ہر رنگ میں نہیں پہچانا تو یاد رکھ۔ تم نہ اس کو اب سمجھتے ہو اور نہ آئندہ کبھی سمجھو گے۔
تمھیں چاہیے کہ حقیقت کو سمجھو لیکن ظاہر کرو کبھی کبھی۔
ہزار خوف ہو لیکن زبان ہو دل کی رفیق
یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کر طریق
اگر ہو عشق تو ہے کفر بھی مسلمانی
نہ ہو تو مرد مسلمان بھی کافر و زندیق
حکمت ایک درخت ہے جو کہ دل میں اگتا ہے اور زبان سے پھل دیتا ہے۔