جوش ملیح آبادی کے حالات زندگی اور ان کی خصوصیات کلام

Posted on at


جوش ملیح کا آبادی کا اصل نام شبیر حسن خان اور تخلص "جوش" اور " شاعر انقلاب " تھا۔ 21 نومبر 1896ء کو ملیح آباد کے قصبے کنو ھار میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، دادا اور پردادا سب ہی صاحب دیوان شاعر گزرے ہیں۔ دادا نواب فقیر محمد گویا شیخ امام ناسخ کے شاگرد تھے۔ اور اساتذہ میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ گویا جوش ملیح آبادی کو گھٹی میں شاعری ملی تھی۔

ابتدائی تعلیم اپنے گھر میں ہی حاصل کی۔ اردو اور فارسی کی درسی کتابیں پڑھیں اور پھر انگریزی تعلیم کے لیے سیتا پور اسکول، جوبلی اسکول لکھنؤ، سینٹ پیٹرز کالج آگرہ اور علی گڑھ کالج میں داخل ہوئے۔ لیکن طبیعت میں ٹھراؤ نہ تھا اور کچھ گھریلو مصروفیات بھی تھیں اس لیے تعلیم جاری نہ رکھ سکے اور تلاش معاش کے لیے حیدر آباد دکن چلے گئے۔

حیدر آباد دکن میں 1924ء میں دارالترجمہ سے متعلق ہوگئے۔ 1936 ء تک دالترجمہ میں ناظر ادب کے عہدے پر فائز رہے۔ یہاں سے علیحدہ ہو کر دہلی آ گئے ۔ دہلی سے ایک رسالہ "کلیم" نکالا۔ بعد میں ہندوستان کے سرکاری رسالے "آج کل" کے مدیر اعلیٰ مقرر ہوئے۔1956ء میں پاکستان آگئے۔ اردو لغت بورڈ سے وابستہ رہے اور مختلف سرگرمیوں میں مصروف رہے۔ بالاآخر 22 فروری 1983ء کو اس دار الفانی سے کوچ کر گئے۔

جوش ملیح آبادی کی شاعری کا پہلا مجموعہ " روح ادب" 1903ء میں شائع ہوا۔ اس کے بعد نقش و نگار ، شعلہ و شبنم، حرف و حکایت، جنون و حکمت، سیف و سبو، آیات بنیات، سنبل و سلاسل، الہام و افکار، عرش و فرش اور ان کے خود نوشت سوانح " یادوں کی بارات " وغیرہ کتابیں سامنے آئیں۔

شاعرانقلاب جوش ملیح آبادی کو شاعری ورثے میں ملی تھی۔ ان کے رگ و ریشے میں شاعری کے عناصر موجود تھے۔ یہی وجہ تھی کہ وہ اس میدان میں انتہائی بلندیوں تک پہنچ گئے۔ انہوں نے شاعری کی ابتداء غزل سے کی۔ لیکن ان کی دھواں دھار شخصیت نہ سما سکی۔ اس لیے اس کو بہت جلد ترک کر دیا بلکہ اسے مردہ قرار دے دیا اور نظم کو اختیار کیا۔ جس میں ان کی شخصیت کے پہلو ، ان کے مزاج کی تند و تیزی، ان کے لب و لہجہ کی تمازت ان کے حریت پسند خیالات اور ان کی انقلاب شخصیت میں سب کچھ سما گیا۔

چنانچہ ایک طویل عرصے اس صنف سخن کو اپنائے رہے اور اس میں شک نہیں کہ اس صنف میں ان کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ پوری صدی میں ان کے مقابل کوئی نظر نہیں آتا۔ الفاظ کی گھن گرج، مضامین کا تنوع، کیف و سرمتی کی جھلکیاں ، تسبیعات و استعارات کی ندرت، لفظوں کی جادو گریم انقلاب انگیز خیالات و نظریات ان کی شاعری کا خاص جزو ہے جس کی وجہ سے ان کی آواز آج تک گونجتی معلوم ہوتی ہے۔

 



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160