تاج محل حصّہ اول

Posted on at


تاج محل



اس دنیا میں کہیں بھی اگر پیار و محبت کی بات کی جائے تو زبان پر تاج محل کا نام خود ہی آ جاتا ہے، شاعر، موسیقار اور مصور اپنی شاعری،موسیقی اور مصوری میں تاج محل کا ذکر لازمی کرتے ہیں-  در اصل تاج محل محبت کی ایک زندہ مثال مانی جاتی ہے - تاج محل دنیا کے سات عجوبوں میں شامل ایک عجوبہ ہے جو پوری دنیا کے  سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے- دنیا کے ہر کونے سے لوگ اسے دیکھنے آتے ہیں لیکن بہت کم لوگ اس کی اصل داستان جانتے ہیں- یہ صرف ایک عمارت ہی نہیں ہے بلکہ اس کی ہر اینٹ میں کسی کے لئے شدید محبت چھپی ہوئی ہے-



ہر کہانی اور داستان ہمیشہ " ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ..." سے شروع ہوتی ہے تاج محل کی داستان بھی اسی طرز تحریر سے شروع ہوتی ہے- ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شہزادہ تھا جس کا نام شہزادہ خرم تھا جب وہ پندرہ سال کا تھا اس چھوٹی سی عمر میں وہ ایک شہزادی کی محبت میں گرفتار ہو گیا تھا اور کچھ لوگوں کے مطابق اس شہزادے اور شہزادی نے پانچ سال تک ایک دوسرے کا ہو جانے کا طویل انتظار کیا اور اس عرصے میں وہ لوگ ایک دوسرے سے بالکل بھی نہیں ملے نہ ہی دیکھا اور آخر کار ١٦١٢ء میں ان دونوں کی شادی ہو گئی- یہ شہزادہ اور کوئی نہیں بلکہ مشہور مغل بادشاہ شاہ جہاں ہے جسے ١٦٢٨ ء میں تاج پہنایا گیا تھا اور پھر خرم کی بجاے شاہ جہاں کا نام دیا گیا تھا-



شاہجہاں کی اس محبوب ملکہ کا نام ممتاز محل تھا جس سے وہ بے پناہ محبت کرتا تھا– ممتاز محل(ارجمند بانو بیگم )   اور شاہ جہاں کا ساتھ زیادہ عرصے تک کے لئے نہیں تھا جب شاہ جہاں کے چودھویں بچے کی پیدائش ہوئی تب ممتاز محل  ١٦٣١کو برہان پور  میں اس دنیا سے ہمیشہ کے لئے چلی گئی اس وقت اس کی عمر صرف ٣٩ سال تھی- کچی عمر کی محبت بہت مضبوط ہوتی ہے اور تا عمر اسی انسان سے محبت رہتی ہے اگرچہ وہ انسان ہماری زندگی میں رہے یا نہ رہے- یہی حال شاہ جہاں کا بھی تھا ممتاز کی موت کے بعد وہ بہت دکھی رہنے لگا اور پورے دو سال تک cمنایا گیا، دو سال کے اس عرصے میں پورے ملک میں نہ تو تقریب یا جشن منایا گیا اور نہ ہی موسیقی بجائی گئی- شاہ جہاں ممتاز کو تو واپس نہیں لا سکتا تھا لیکن اس کی یاد کو لا زوال بنانے کے لئے اس نے ایک مقبرہ بنانے کا سوچا-  




About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160