پاکستان میں توانائی کا بحران اور حکومتی اقدامات

Posted on at


توانائی میں خود کفالت کسی بھی ملک کی معشیت کا اہم ترین ستون ہوتی ہے . جس ملک میں توانائی پیدا کرنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت موجود ہو وہ ہمیشہ ترقی کی منازل بہت تیز رفتاری سے طے کرتا ہے . اس وقت پوری دنیا میں توانائی پیدا کرنے کے بڑے ذرائع تیل اور گیس ہیں اور ایک بین الاقوامی تجزیے کے مطابق یہ ذرائع موجودہ صدی میں ختم ہو جائیں گے لہذا تمام ترقی یافتہ ملک ان کوششوں میں لگے ہیں کے توانائی پیدا کرنے کے متبادل طریقے تلاش کر لئے جائیں تا کہ بعد میں ان کو پریشانی کا سامنا نہ ہو اور وہ توانائی کے معاملے میں خود کفیل رہ سکیں . اس وقت دنیا میں ٩٢٩ بلین ٹن کوئلے کے ذخیرے موجود ہیں جن کا 40 فی صد حصہ بجلی کی پیداوار کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق ان ذخائر کا تیسرا حصہ یعنی ١٨٥ بلین ٹن صرف پاکستان میں موجود ہے جو کہ ٤٠٠ بلین تیل کے کنستروں کے برابر ہے . دوسرے لفظوں میں ہم یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ پاکستان کے کوئلے کے ذخائر سعودی عرب اور ایران دونوں کے تیل کے ذخائر کے برابر ہیں اور پاکستان پھر بھی بد ترین توانائی کے بحران کا شکار ہے . روزانہ کی لوڈشیڈنگ ہماری زندگی کا اس طرح حصہ بن چکی ہے کہ ہم اس کے عادی ہو چکے ہیں اور اب تو حال یہ ہے کہ کسی دن بجلی بند نہ ہو تو ہم لوگ پریشان ہو جاتے ہیں کہ آج تو خدا خیر ہی کرے 



پاکستان قوم کو بجلی کی کمی کا مسلہ تو کافی عرصہ سے درپیش تھا مگر پچھلے پانچ اور چھے سالوں میں اس نے ریکارڈ ترقی کی ہے اور اب تو یہ بحران اتنا زیادہ بڑھ چکا ہے کہ اس کو ختم کرنے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی . بعض اوقات تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم لوگ پتھر کے زمانے میں واپس چلے گیے ہیں . لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہو چکے ہیں اور اسی وجہ سے غربت میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے اور سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں بجلی جتنی زیادہ کم ہوتی جا رہی ہے اس کے نرخ اتنے ہی زیادہ بڑھاۓ جا رہے ہیں . بجلی بحران کو سب سے زیادہ فروغ زرداری کی حکومت کے پانچ سالوں میں حاصل ہوا جس کی نا اہلی اور ملک دشمن پالیسیوں نے پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا اور نوبت اس حال تک پہنچا دی کہ آج پورا ملک اندھیروں میں ڈوبا ہے اور کوئی ہمارا پرسان حال نہیں . حالاں کہ ہم لوگ کوئلے میں خود کفیل ہیں مگر پاکستان میں آج بھی سب سے زیادہ بجلی تیل سے پیدا کی جاتی ہے اور یہ تیل بھاری داموں میں دوسرے ملکوں سے خریدا جاتا ہے اور اس کی قیمت غریب عوام سے وصول کی جاتی ہے . جب کہ توانائی پیدا کرنے کے دوسرے ذرائع بھی موجود ہیں جن پر توجہ کم دی جاتی ہے 



پاکستان ایٹمی طاقت ١٩٨٤ میں بن گیا تھا اور پاکستان کے مایہ ناز ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدل قدیر خان کے کہنے کے مطابق پاکستان میں اگر ایٹمی بجلی گھر بنا دیا جاۓ تو ملک کے اگلے کئی سو سالوں کی بجلی کی ضرورت آسانی سے پوری کی جاسکتی ہے مگر ارباب اقتدار و اختیار نے کبھی اس بات کو در خو اعتنا نہیں سمجھا اور ہمیشہ اپنی ہی جبیں بھرنے کی کوشش کرتے رہے . اس کے علاوہ پاکستان دنیا کے ایک ایسے حصے میں واقع ہے جہاں ١٢ گھنٹے سورج کی روشنی موجود رہتی ہے جس سے توانائی کا حصول ایک سستا ذریعہ ہے مگر اس بارے میں بھی توجہ نہیں دی گئی 



پچھلے سال الیکشن کے بعد نئی آنے والی نواز شریف حکومت نے اس کام کا بیڑا اٹھایا ہے کہ ملک کو تاریکی سے نکالیں اور اس سلسلے میں کچھ پیش رفت بھی کی ہے جس میں نندی پور پاور پروجیکٹ اور ابھی حال ہی میں ساہیوال کے نزدیک ایک کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ کا آغاز شامل ہے . یہ منصوبہ چینی کمپنی کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے اور امید ہے کہ نومبر ٢٠١٦ میں یہ پایہ تکمیل کو پہنچے گا . اگر یہ منصوبہ جات تکمیل کے مراحل کامیابی سے طے کر گیے تو امید ہے کہ پاکستان کو تاریکیوں کی اس دلدل سے باہر آنے میں کافی مدد ملے گی 



***************************************


مزید دلچسپ اور معلوماتی بلاگز پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں 


بلاگ رائیٹر


حماد چودھری


 


 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160