"المیہ" کی تعریف کے بعد ارسطو المیہ کے چھ ترکیبی عناصر کا تذکرہ کرتا ہے اور ہر عنصر کا جائزہ لے کر اس کی اہمیت واضح کرتا ہے_بقول ارسطو یہ چھ عناصر پلاٹ ،کردار،خیال،زبان و بیان،نغمہ،موسیقی اور منظر ہیں_مثالی "المیہ" کے لئے یہ تمام عناصر یکساں اہمیت کے حامل ہیں_کیونکہ "المیہ" ایک نامیاتی کل کی مانند ہے_اس لئے المیہ کی کامیابی کا دارومدار ان تمام عناصر پر ہے_ یہاں ارسطو تجزیاتی انداز اختیار کرتے ہوئے پلاٹ کو "المیہ" کا سب سے اہم عنصر قرار دیتا ہے اور اس کی اہمیت کو استدلالی انداز میں ثابت کرتا ہے_وہ پلاٹ ،واقعات و اعمال کی ایک سلسلہ وار ترتیب کا نام ہے _ پلاٹ میں اعمال کی نکل کی جاتی ہے اس لئے پلاٹ "المیہ" کے لئے انتہائی ضروری ہے_ارسطو پلاٹ کی اہمیت کو یوں واضح کرتا ہے_ "المیہ"کے تمام عناصر میں سب سے اہم پلاٹ یعنی واقعات کی ترتیب ہے_کیونکہ "المیہ" انسانون کی نقل نہیں بلکہ عمل اور زندگی کی خوشی اور غم کی نقل ہے اور خوشی اور غم عمل سے تعلق رکھتے ہیں_ پلاٹ کے بعد "کردار" المیہ کا دوسرا عنصر ہے_کردار وہ ہوتے ہیں جو عمل میں حصہ لیتے ہیں_کرداروں کے لئے ارسطو کچھ خوبیوں کو ضروری قرار دیتا ہے کہ کردار نیک اور اچھے ہوں _ان کی عکاسی موزوں اور موقع محل کے مطابق ہو_جس طرح پلاٹ میں ارسطو ترتیب کو ضروری سمجھتا ہے_اسی کردار نگاری میں بھی ارسطو ترتیب کو ضروری خیال کرتا ہے_کہ کرداروں کے منہ سے نکلی ہوئی بات یقینی اور قرین قیاس ہو_ کرداروں کی بحث میں ارسطو جس کردار پر زائدہ توجہ صرف کرتا ہے وہ "ہیرو" کا کردار ہے _ کیونکہ مرکزی عمل ہیرو کے زریعے پیش کیا جاتا ہے_اس لئے ہیرو کو کچھ خوبیوں کا حامل بھی ہونا چاہیے _تاکہ وہ "المیہ" میں سب زیادہ جاندار دکھائی دے_اس کے لئے ضروری ہے کہ "المیہ" میں اچھے اور خوشحال آدمی کو مصائب کا شکار ہوتے ہوۓ نہ دکھایا جاۓ _ نہ ہی برے آدمی کو مصائب سے نکال کر خوشحالی کی طرف لایا جاۓ اور نہ ہی برا آدمی سزا کو پہنچتا ہوا دکھایا جاۓ _کیونکہ ان تمام صورتوں میں ہیرو کے روپ میں ابھر کر سامنے آئے گا اور نہ ہی "المیہ" خوف اور رحم کے تزکیہ کا سبب بن سکے گا_پھر کیسا کردار پیش کیا جاۓ جو المیاتی اثر بھی رکھتا ہو اور ہیرو کے روپ میں بھی سامنے آئے ؟ اس کا جواب سید باقر رضوی "مغرب کے تنقیدی اصول " میں دیتے ہوئے کہتے ہیں_ "المیہ" میں ہیرو ایک ایسا شخض ہونا چائے جو گو بہت اچھا اور نیک نہ ہو مگر اس میں اوسط درجے کی خوبیاں ضرور ہوں_ اس کے مصائب اس کی برائیوں کا نتیجہ نہ ہوں بلکہ اس کے کسی غلط فیصلے کی بناء پر ہوں"