ارسطو کا تصور المیه (پارٹ ٣

Posted on at




"المیہ" کی تعریف کے بعد ارسطو المیہ کے چھ ترکیبی عناصر کا تذکرہ کرتا ہے اور ہر عنصر کا جائزہ لے کر اس کی اہمیت واضح کرتا ہے_بقول ارسطو یہ چھ عناصر پلاٹ ،کردار،خیال،زبان و بیان،نغمہ،موسیقی اور منظر ہیں_مثالی "المیہ" کے لئے یہ تمام عناصر یکساں اہمیت کے حامل ہیں_کیونکہ "المیہ" ایک نامیاتی کل کی مانند ہے_اس لئے المیہ کی کامیابی کا دارومدار ان تمام عناصر پر ہے_ یہاں ارسطو تجزیاتی انداز اختیار کرتے ہوئے پلاٹ کو "المیہ" کا سب سے اہم عنصر قرار دیتا ہے اور اس کی اہمیت کو استدلالی انداز میں ثابت کرتا ہے_وہ پلاٹ ،واقعات و اعمال کی ایک سلسلہ وار ترتیب کا نام ہے _ پلاٹ میں اعمال کی نکل کی جاتی ہے اس لئے پلاٹ "المیہ" کے لئے انتہائی ضروری ہے_ارسطو پلاٹ کی اہمیت کو یوں واضح کرتا ہے_
"المیہ"کے تمام عناصر میں سب سے اہم پلاٹ یعنی واقعات کی ترتیب ہے_کیونکہ "المیہ" انسانون کی نقل نہیں بلکہ عمل اور زندگی کی خوشی اور غم کی نقل ہے اور خوشی اور غم عمل سے تعلق رکھتے ہیں_
پلاٹ کے بعد "کردار" المیہ کا دوسرا عنصر ہے_کردار وہ ہوتے ہیں جو عمل میں حصہ لیتے ہیں_کرداروں کے لئے ارسطو کچھ خوبیوں کو ضروری قرار دیتا ہے کہ کردار نیک اور اچھے ہوں _ان کی عکاسی موزوں اور موقع محل کے مطابق ہو_جس طرح پلاٹ میں ارسطو ترتیب کو ضروری سمجھتا ہے_اسی کردار نگاری میں بھی ارسطو ترتیب کو ضروری خیال کرتا ہے_کہ کرداروں کے منہ سے نکلی ہوئی بات یقینی اور قرین قیاس ہو_
کرداروں کی بحث میں ارسطو جس کردار پر زائدہ توجہ صرف کرتا ہے وہ "ہیرو" کا کردار ہے _ کیونکہ مرکزی عمل ہیرو کے زریعے پیش کیا جاتا ہے_اس لئے ہیرو کو کچھ خوبیوں کا حامل بھی ہونا چاہیے _تاکہ وہ "المیہ" میں سب زیادہ جاندار دکھائی دے_اس کے لئے ضروری ہے کہ "المیہ" میں اچھے اور خوشحال آدمی کو مصائب کا شکار ہوتے ہوۓ نہ دکھایا جاۓ _ نہ ہی برے آدمی کو مصائب سے نکال کر خوشحالی کی طرف لایا جاۓ اور نہ ہی برا آدمی سزا کو پہنچتا ہوا دکھایا جاۓ _کیونکہ ان تمام صورتوں میں ہیرو کے روپ میں ابھر کر سامنے آئے گا اور نہ ہی "المیہ" خوف اور رحم کے تزکیہ کا سبب بن سکے گا_پھر کیسا کردار پیش کیا جاۓ جو المیاتی اثر بھی رکھتا ہو اور ہیرو کے روپ میں بھی سامنے آئے ؟ اس کا جواب سید باقر رضوی "مغرب کے تنقیدی اصول " میں دیتے ہوئے کہتے ہیں_
"المیہ" میں ہیرو ایک ایسا شخض ہونا چائے جو گو بہت اچھا اور نیک نہ ہو مگر اس میں اوسط درجے کی خوبیاں ضرور ہوں_ اس کے مصائب اس کی برائیوں کا نتیجہ نہ ہوں بلکہ اس کے کسی غلط فیصلے کی بناء پر ہوں"



About the author

160