دل مردہ، دل نہیں ہے حصہ اول

Posted on at


دل مردہ، دل نہیں ہے


انسانی جسم میں دل صرف ایک گوشت کا ٹکڑا نہیں ہے بلکہ یہ احساسات اور جذبات کا ایک ایسا خزانہ ہے جو اپنے اور پراے میں فرق کیے بغیر ہر ایک پر بے لوث لٹاے جانے کے لئے ہے- کوئی بھی خانہ دل کی وسعت کا اندازہ نہیں لگا سکتا – حساس اور درد مند لوگوں کےلئے بات کہی جاتی ہے کہ ان کا دل بہت بڑا ہے یا وہ بہت باظرف ہیں-یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو دوسروں کی تکالیف اور مجبوریوں کا احساس کرتے ہیں دوسروں کے دکھ درد کو سمجھتے ہیں اور پریشانی کے وقت ان کا ساتھ دیتے ہیں- خواجہ میر درد  نے اس بات کو اس انداز سے بیان کیا ہے:


درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو


ورنہ اطاعت کے لئے کم نہ تھے کرو بیاں



آج کل کے اس نفسانفسی کے دور میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں  جن کا دل اپنا ہو یا پرایا ہر ایک کے لئے دھڑکتا ہے وہ سب کی دلجوہی کرتے ہیں اور ہر ایک کا غم اور دکھ بانٹتے ہیں- ایسے لوگوں کا یہ عمل دنیا کا تقاضوں کو تو نبھاتا ہی ہے ساتھ ساتھ یہ عمل الله کی قربت حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہے- درحقیت انسان کی فطرت ہی ایسی ہے وہ حساس اور درد مند ہونے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی خوشی اور غم دونوں میں شریک ہونا چاہتا ہے اس کے برعکس صرف ذاتی مفاد کے لئے زندہ رہنا انسانیت کی توہین اور انسان کی شان کے خلاف ہے-



اگر کسی کا پیارا اس دنیا سے چلا جائے تو اس کی آنکھوں سے آنسو خود ہی جاری ہو جاتے ہیں یا پھر کسی کے کوئی جگری دوست پردیس جا رہا ہو تو وہ انسان خود بخود دکھی ہو جاتا ہے اسی طرح انسانی فطرت ہے کہ جب وہ کسی کو تکلیف میں مبتلا دیکھتا ہے تو اس کے لئے بلا اختیار لب سے دعائیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں  اور سلامتی کے لئے سراپا دعا بن جاتا  ہے –صرف یہ ہی نہیں اگرانسان کا ہم جماعت یا دوست اس  سے مدد مانگے تو انسانی احساسات اور جذبات دیکھنے لائق ہوتے ہیں- اجتماعی تعاون اور فکر ہی سے معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے اور سارے حساس لوگ ایسی ہی سوچ کے مالک ہوتے ہیں-  



باقی اگلے حصے میں......


 



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160