شیخ السلام (ڈاکٹر محمد طاہر القادری) اور لانگ مارچ

Posted on at


شیخ السلام (ڈاکٹر محمد طاہر القادری) اور لانگ مارچ


شیخ السلام" نے جن مطالبات کا نعرہ لگا کر اپنے مریدوں کو لانگ مارچ کی شکل میں اسلام آباد کی جانب ہانکا تھا۔ اس سے یہ ہی اندازہ لگایا جاتا رہا ہے کہ موصوف ایسی کڑی شرائط محض اس لیے پیش کر رہے ہیں کہ نہ من تیل ہو گا اور نہ رادھا ناچے گی۔




 اسی سلسلے میں چیف الیکشن کمشنر کی تبدیلی کا مطالبہ کیا جاتا رہا۔ کنٹینر میں مزاکرات کے نام پر جو ڈرامہ کیا گیا اس کی قلعی بڑی حد تک کھل چکی ہے اب اس کھیل کا آخری مرحلہ شیخ السلام سے لاہور میں حکومتی اتحادی نمائندوں کے مزاکرات ہیں۔ اس ساری صورتحال کا یہ نتیجہ نکلا کہ اسے ایک جملےمیں ادا کیا جا سکتا ہے کہ نام نہاد لانگ مارچ کے نتیجہ میں شیخ السلام باقاعدہ حکومتی اتحادیوں کا حصہ بن چکے ہیں جو اپوزیشن جماعتوں کو پنجاب میں ہرانے کا ٹاسک لے کر آئے ہیں تاکہ کوئی ایساس مضبوط سیاسی اتحاد نہ ابھر کر سامنے آئے جو افغانستان کے معاملے میں امریکہ کا کھیل بگاڑ دے۔




 اس سارے تماشے کی انگلی اہم کڑی لسانی بنیاد پر پنجاب کی تقسیم ہےاس سلسلے میں جن ولاقوں کو سرائیکی صوبے کی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے بہاولپور جنوبی پنجاب کا نام دینے کی تجویز پر اتفق ہوا تھا۔      موجودہ حکمران تو ااس تقسیم کے زریعے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہیں لیکن بڑی قوتیں جن کہ ایما پر یہ کھیل کھیلا جارہا ہے زبان اور علاقائی قومیت کو بنیاد بنا کر اسے وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کے لئے استعمال کریں گی یہ وہی کھیل ہے جسے عراق میں کھیلا گیا جہاں انتقامی طور پر عراق کو تین بڑے حصوں میں تقسیم کیا گیا اور پھر اپنا مطلب نکالا گیا۔




 یہ ہی منصوبہ افغانستان کے سلسلے میں کار فرما ہے اور اسی ہتھیار کو اب پاکستان کے خلاف مین لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اگر خدانخواستہ یہ سب کطھ ہو جاتا ہے تو پھر متحدہ کراچی میں انتظامی خود مختار مانگے گی، ہزارہ قبائل اپنی حفاظت کا جواز بنا کر بلوچستان کو تقسیم کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ اس تمام صورتحال کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو وفاق کے پاس کیا بچے گا؟
 پاکستان کی حفاظت کے ضامن ادارے اگر نواز شریف کی طرح اپنی "باری" کے انتظار میں ہیں تو بے شک خاموش رہیں لیکن آنے والا وقت کسی کے لیے بھی آسان نہیں ہے۔




 مشرف کی طرح اگر موجودہ حکمرانوں کو بھی فرار کے لیے محفوظ "راہ داری" دی گئی تو اس کی قیمت سب کو چکانا پڑے گی۔ جو انتہائی خطرناک قدم ہے۔



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160