شعبہ تعلیم کی اصلاحات۔۔۔۔!۔

Posted on at


 شعبہ تعلیم کی اصلاحات۔۔۔۔!۔




پچھلی دہائی کے دوران حکومت اور امداد دہنگان کی جانب سے کئی بڑے اقدامات کے باوجود، جن میں ایجوکیشن فارآل (ای ایف اے) پلان 2015-2000ء صوبائی شعبہ تعلیم کی اصلاحات کے پروگرام نیز رقوم کی غیر مشروط منتقلی پر مبنی سوشل سیفٹی نیٹس شامل ہیں، موجودہ اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان 2015ء تک تعلیم کے حوالے سے ملینیم ڈیولپمنٹ گولز کے اہداف حاصل نہیں کر سکے گا اور اعلان ڈاکار 2000ء میں، جس پر پاکستان نے دستخط کیے ہیں، بیان کردہ تمام بچوں کے لئے پرائمری تعلیم کا ہدف بھی حاصل نہیں کر سکے گا۔




تمام بچوں کی تعلیم کا ہدف حصل کرنا ضروری ہے کیونکہ حصول تعلیم میں اضافہ اگلی نسلوں کو منتقل ہوتا ہے۔ پاکستان مین یہ دیکھا گیا کہ بچوں کے قد اور وزن اور ماوں کی تعلیم کے بے حد مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان ماوں کے بچے اوسط زیادہ لمبے اور وزنی تھے جنہوں نے مڈل اسکول تک پڑھا تھا یہ نسبت ان ان پڑھ ماوں کے۔




نیز یہ نظریہ ہے کہ لرکیوں کی تعلیم میں اضافے سے کم بچے پیدا کرنے کی تحریک پر مثبت اثر پڑے گا۔ آبادیاتی حرکیات کے پیش نظر لڑکیوں کو تعلیم دینا طویل مدت میں عورتوں کی تعلیم یافتہ آبادی کے اصول کا ارزاں طرین طریقہ ہے کیونکہ نئی نسلوں کی تیزی سے نمو بالغ عورتوں کی تعداد سے تجاوز کر جاتی ہے۔




 تحقیق سے ثابت ہے کہ لڑکیوں کے آسکول کے داخلے میں ایک فیصد اضافے سے جی ڈی پی کی اوسط سطح 0۔37 فیصد بڑھ جاتی ہے جبکہ لڑکیوں کی تعلیم میں ایک فیصد اضافے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔ دوسری جانب خود صنفی فرق فی کس آمدنی کی سطح میں نمایاں کمی کر دیتا ہے۔


 



 



      



About the author

eshratrat

i really like to write my ideas

Subscribe 0
160