(آٹھ گھنٹے کی نیند قدرتی اور حقیقی زندگی کا لطف ہے (دوسرا حصہ

Posted on at


جب الفا لہریں کچھ دیر بعد ٹھیٹا لہروں میں تبدیل ہوتی ہیں تو بستر پر لیٹا ہوا شخص نیند کے پہلے مرحلے میں جا چکا ہوتا ہے جو مختلف آوازوں اور خشبو یا بدبو سے بھی بے خبر ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا، تیسرا اور جوتھا مرحلہ مکمل ہونے تک نیند گہری سے گہری ہوتی چلی جاتی ہے اور بے سدھ شخص خوابوں کے اسٹیج رِم کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے جس میں آنکھیں تیزی سے متحرک ہو جاتی ہیں۔


 


 تیسرے اور چوتھے مرحلے کی نیند میں رات کا پہلا حصہ شروع ہونے پر ‘‘گروتھ ہارمون’’ ریلیز ہونے لگتا ہے اور ۹۰ منٹ کے بعد دماغ سفر کرتا ہوا رِم سلیپ میں چلا جات ہے جہاں مختلف قسم کے خیالات اور رنگوں کی آمیزش سے خوابوں کا جنم ہوتا ہے۔ ان مراحل میں دماغ ساری رات گردش کرتا رہتا ہے اور ہر بار یہ تجربہ پچھلے سے طویل اور زیادہ حساس ہوتا ہے۔ چستی اور بیداری پیدا کرنے والا مادہ کارٹیسول رات کے ساتھ ہی تعمیر ہوتا رہتا ہے اور صبح کے اوقات میں عروج کو جا پہنچتا ہے۔


 


اگرچہ ہر شخص کی نیند کا دورانیہ مختلف ہوتا ہے اور ضرورت ایک سی نہیں ہوتی لیکن زیادہ تر نیند کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ عام افراد کو سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند ہر رات درکار ہوتی ہے۔ اور ایک تحقیق سے اس بات کا علم بھی ہوا کہ چار ہفتے تک کچھ لوگوں کو جلد ہی بستر پر بھیج دیا گیا تو وہ آٹھ گھنٹے کی قدرتی نیند لینے میں کامیاب ہو گئے اور خاص بات یہ ہے کہ وہ آزادی کے ساتھ سوئے اور حسب خواہش جاگ گئے یعنی اس آٹھ گھنٹے کی نیند کے لیے کسی خاص ترکیب کا سہارا نہیں لینا پڑا۔ بیشتر افراد حقیقی زندگی کا یہ لطف محسوس نہیں کر پاتے اور قدرتی نیند کا مزہ لینے سے محروم رہتے ہیں۔



 



About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160