چائے کی تاریخ ، فوائد اور نقصانات ایک نظر میں

Posted on at


 


چائے ہماری روز مرہ زندگی کا ایک لازمی جزو بن چکی ہے . ناشتہ ہو یا رات کا کھانا ، مہمان کی خاطر مدارت کرنی ہو یا کوئی تقریب کا موقع ہو چائے پیش کرنا ایک روایت بن چکی ہے اور امیر ہوں یا غریب سبھی اس کی پیروی کرتے نظر آتے ہیں . پاکستان میں بھی یہ گرم مشروب بہت زیادہ مقبول ہے اور اس کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ سردی اور گرمی کوئی بھی موسم ہو اسی ذوق و شوق سے پیا جاتا ہے . مزدور طبقہ چائے کا سب سے زیادہ رسیا ہوتا ہے کیوں کہ چائے میں ایسے مادے پاۓ جاتے ہیں جو کہ جسم میں وقتی طور پر چستی اور پھرتی پیدا کر دیتے ہیں اور انسان چاک و چوبند ہو جاتا ہے اس کے علاوہ یہ نیند کو بھگانے کا موجب بھی بنتی ہے . مگر زیادہ مقدار میں چائے کا استعمال انسان کو اس کا عادی بنا دیتا ہے کیوں کہ اس میں ایسے اجزا پاۓ جاتے ہیں جو نشہ آور اشیا کے زمرے میں آتے ہیں گو کہ ان کی مقدار انتہائی معمولی ہوتی ہے مگر کثرت استعمال سے انسانی ذہن ان کا عادی ہو جاتا ہے اور بعد میں اگر وقت پر چائے نہ ملے تو انسانی جسم تھکن کا شکار ہونے لگتا ہے اور اعصاب ٹوٹنے پھوٹنے لگتے ہیں یہ سب ایک مادے کیفین کی وجہ سے ہوتا ہے جو چائے میں کم مقدار میں اور کافی میں زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے . برصغیر میں چائے کا تحفہ انگریزوں کا مرہون منت ہے انہی نے سب سے پہلے یہاں کے لوگوں کو مفت چائے پلا پلا کر اس کا عادی بنایا اور بعد میں جب لوگ اس کے عادی ہو گئے تو انہوں نے اس کی معمولی قیمت مقرر کر دی جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہی چلی گئی اور آج حال یہ ہے کہ چائے ہمارا روز مرہ کا معمول بن چکا ہے 



کالی چائے جس کو قہوہ بھی کہا جاتا ہے یہ بھی انگریزوں کی ہی دریافت تھی . اس دریافت کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ لوگ پہلی جنگ عظیم کے دوران اپنے فوجیوں کو سستی خوراک سے روشناس کروانا چاہتے تھے اسی لئے قہوے کو متعارف کروایا گیا یہ سستا بھی پڑتا ہے اور اس کے استعمال سے ذہن چست بھی رہتا ہے اور اس کے ساتھ یہ بھوک کے خاتمے کا سبب بھی بنتا ہے اس لئے فوجیوں کے لئے یہ دریافت نعمت سے کم نہیں تھی بعد میں وقت کے ساتھ ساتھ کالی چائے کا رواج پورے برصغیر میں پھیلتا چلا گیا . چائے کی دریافت آج سے پانچ ہزار سال پہلے چینیوں کے عہد میں ہوئی اور اس دریافت کا سہرا ایک چینی بادشاہ کے سر جاتا ہے جس نے علاج کی غرض سے جڑی بوٹیوں کے ساتھ چائے کے پودے کی بھی دریافت کی . چائے کا پودا ایک جھاڑی پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ سدا بہار ہوتی ہے . قدیم چین میں اس جھاڑی کے پتوں کو ایک ٹکیہ کی شکل دی جاتی اور استعمال کے وقت اس ٹکیہ کو چور چور کر کہ ادرک اور مالٹے کے ساتھ استعمال کیا جاتا تھا . یہ مشروب معدے اور آنکھوں کے امراض میں مفید ہوتا تھا . وقت گزرتا رہا اور بعد میں اس چورے کو نمک ملا کر استعمال کیا جانے لگا اور پھر چین سے ہوتا ہوا یہ مشروب ہندوستان اور ترکی تک پہنچ گیا 



چائے میں دودھ کا استعمال منگولوں نے شروع کیا تھا سب سے پہلے چنگیز خان نے چائے کے پتوں کو بطور پتی استعمال کیا اور ساتھ اس میں دودھ بھی ملایا اور پھر یہ طریقہ ہر جگہ رائج ہوتا چلا گیا . چائے صحت کے لئے خاصی مفید بھی ہے .چائے کی ایک قسم جس کو سبز چائے کہا جاتا ہے کولیسٹرول کی کمی میں مدد دیتی ہے اس کے علاوہ یہ سرطان سے بچاؤ میں بھی مدد گار ثابت ہوتی ہے . سبز چائے کے استعمال سے انسانی ہاضمہ بھی ٹھیک رہتا ہے . دار چینی سے بنائی گئی چائے شوگر کے مریضوں کے لئے کافی فائدہ مند ہوتی ہے 



****************************************


مزید دلچسپ اور معلوماتی بلاگز پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں 


بلاگ رائیٹر


حماد چودھری



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160