ہمارا نظام تعلیم

Posted on at


ویسے تو یہ لفظ تعلیم ہے مگر اصل میں انسانیت کی تشکیل ہے۔ قوموں کی بقا اخلاقی اقدار کی تشخیص اور قدرت کے رازوں کا چاک سینہ اسی کا مرہون منت ہے۔ آج انسان وقت کی گاڑی پر سوار آگے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان آج بھی اسی فرسودہ نظام تعلیم کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ برصغیر میں ایک ایسا تعلیم دیا ہے کہ جس سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے۔ جو ذہنی، ثقافتی اور تہذیبی طور پر انگریز کے غلام ہوں گے۔ اس نظام تعلیم کے نتیجے میں آج ہم نہ پورے تعلیم یافتہ بنے اور نہ مسلمان۔

آج ہم اگر کسی بھی ترقی یافتہ قوم کی طرف دیکھیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ انہوں نے اسلام کا پہلا سنہری اصول اقرا سینے سے لگا لیا مگر ہم ہی اسے بھلا بیٹھے۔ دوسری بات جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ منظر عام پر آ رہی ہے۔ وہ آج کے تعلیمی ادارون میں مغربی طرز فکر کی ترقی ہے۔ نظام اسلام کی وہ درسگاہ ہیں جو عظیم انسانوں کو جنم دیتی ہے۔ آج مائیکل جیکسن، شاہ رخ خان ، بابر علی اور شان کو پیدا کرنے کی دوڑ میں لگی ہوئی ہے۔ طالبعلموں میں مغربی رجحان کے برعکس اسلامی طرز معاشرت کا احساس اجاگر کیا جاۓ۔

ہمارے ملک میں تقریباً ۲۲ یونیورسٹیاں ہیں جن میں ۷۶ ہزار طالب علم زیر تعلیم ہیں جبکہ امریکہ کی ۴ ہزار یونیورسٹیوں میں ۷۵ ہزار طالب علم علم حاصل کر رہے ہیں۔ وہاں سے کبھی بھی طلبا کی طرف سے شورو غل کی اطلاع موصول نہیں ہوئی جبکہ ہمارے ملک میں ہنگاموں سے پاک شائد ہی کوئی دن گزرتا ہو۔ تعلیم کے روبی زوال ہونے میں طالب علموں کا بھی خاصا کردار ہے۔ اگر آج ہم تعلیمی اداروں میں دیکھیں تو اس چیز کا شدت سے احساس ہو گا کہ ہم یہاں پڑھنے کے لیئے نہیں بلکہ سیر و تفریح کے لیئے آتے ہیں۔ اسکے برعکس اگر ہم یورپ کینیڈا اور امریکہ وغیرہ میں دیکیھں تو وہاں طالب علم کو سر کحجھانے کا وقت بھی نہیں ملتا۔ تعلیم کو زوال سے بچانے کے لیئے حکومت کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے اور طلبا اور انکے والدین اور اساتذہ کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ قوم کی بھلائی کی فکر کریں۔

 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160