ریشے کی غذا میں موجودگی سرطان جیسے موذی مرض سے بھی محفوظ رکھ سکتی ہے اور اس کی بڑوں کو جتنی زیادہ ضرورت پڑتی ہے بالکل اسی طرح بچوں یا شیر خواروں کی خوراک میں بھی اس کی شمولیت لازمی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بچے ہر روز کتنا غذائی ریشہ استعمال کریں؟ اس سوال کہ جواب یہ ہے کہ ۱۸ سال تک کی عمر کے بچوں کو یومیہ ۸ سے لے کر ۲۳ گرام تک ریشہ استعمال کرنا چاہیے۔ اگر بچے کی عمر تین برس ہے تو اس میں پانچ جمع کرنے سے حاصل عدد ۸ بنے گا بالکل اسی طرح ۱۸ سال بچے کی عمر میں پانچ جمع کرنے سے جواب ۲۳ آئے گا۔
یعنی عمر میں پانچ کا ہندسہ جمع کر کے جو جواب آئے اتنے ہی گرام ریشہ استعمال کرنا ٹھیک رہے گا۔ اگر اس سے زائد مقدار کا استعمال کیا گیا تو بچوں کے جسم میں کیلشیم، فولاد، میگنیشیم، جست، فاسفورس اور تانبہ وغیرہ کم مقدار میں جذب ہوں گے جس سے ان کی نشونما متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں بڑوں کی طرح بچے بھی چونکہ زیادہ تر نفیس، مرغن اور دیر ہضم غذاؤں کا استعمال کرتے ہیں لہٰذا انہیں جوانی میں امراض قلب، قبض اور سرطان جیسی بیماریوں کے خدشات لاحق رہتے ہیں۔ جو بچے ابتدا سے ہی ریشے دار غذاؤں مثلاً بغیر چھنا ہوا آٹا، دلیہ، دالیں، تازہ پھل اور سبزیاں کھاتے ہیں وہ خطرناک امراض میں مبتلا نہیں ہوتے جبکہ بہت ساری عام شکایات سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔
کوشش کریں کہ بچوں کو ایسی غذاؤں کی عادات ڈالیں جن میں ریشہ پایا جاتا ہے۔ تاکہ بچوں کی صحت کبھی خراب نہ ہو اور بیماریاں ہمیشہ ان سے دور رہیں اور ان پر کسی بھی بیماری کا بس نہ چلیں اور وہ ہمیشہ تندرست و توانا رہیں۔ بچوں کی عمر کا یہی مرحلہ ہوتا ہے جس میں ان کی عمر کو مد نظر رکھتے ہوئے صحت مند غذاؤں کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ کیونکہ اگر اس عمر میں ان کی خوراک میں لاپروائی کی جائے تو اس کے اثرات انسان پھر بعد میں بھگتا ہے۔