پاکستان میں بھی انڈیا کی طرح ہی بیٹیوں کو بوجھ سا سمجھا جانے لگا ہے اور یہ کسی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے یہ اس وجہ سے کیوں کہ ہمارا معاشرہ اتنی ترقی کر چکا ہے کہ جس کی وجہ سے وو اپنا مذہب اور دین سب کچھ بھول چکا ہے انڈین کلچر کو دیکھ دیکھ کر ہمارا معاشرہ بھی اسی کے نقشے قدم پر چل پڑھا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں بھی اب بیٹی کو بوجھ سا سمجھا جاتا ہے اور اگر کسی کو یہ خبر مل جاۓ کہ اس کے ہان بیٹی پیدا ہوئی ہے تو وو غصہ سے آگ بگولہ ہو جاتا ہے اور اس باپ کے نزدیق بیٹی ایک بہت بڑا بوجھ ہے
ان تمام باتوں سو پہلے اس باپ کو یہ کیوں نہیں سوچ آتی کہ آخر اس نے بھی کسی کی بیٹی سے ہی شادی کی ہے اگر بیٹی ہوتی ہی نہ تو آگے خاندان اور نسل کیسے چلتے یہ ایک ماں ہی ہے جو کہ خود سے اپنے بچوں کو جنم بھی دیتی ہے اور ان کو پالتی بھی ہے دوسری بات یہ ہے
جو کہ میں نے نوٹ کیا ہے کہ بیٹیوں کہ مقابلے بیٹوں کا خیال بھی زیادہ رکھا جاتا ہے اور بیٹیوں کو بہت بوجھ سا سمجھا جاتا ہے
بیٹی اللہ کی رحمت ہوتی ہے اور اسے زحمت سمجھنے والے اللہ کے عذاب کا شکار ہوتے ہیں بیٹیوں کی قدر کریں اور ان کا بھی خیال بیٹوں کی طرح سے ہی رکھیں