جب ان لوگوں کو یہاں رہتے کچھ عرصہ ہو گیا تو ان لوگوں نے نارمل طریقے سے رہنا شروع کر دیا اب یہ لوگ اپنے گھر کے باہر تالا بھی نہیں لگاتے تھے اور ان کے بیٹوں کی بھی اب محلے میں سلام دعا تھی۔ پھر ایک دن کیا ہوا کہ دوپہر کا وقت تھا اور گھر میں تقریباً تمام لوگ سو رہے تھے اور دروازہ زور زور سے کسی نے کھٹکھٹایا ہم لوگ کچھ پریشان ہو گئے جب ہم نے جالی والے دروازے سے باہر دیکھا تو ایک بوڑھی سی عورت دروازے کے ساتھ منہ لگا کے زور زور سے رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی مجھے اندر آنے دو وہ لوگ مجھے بہت مارتے ہیں گھر میں کوئی مرد نہ تھا اس لیے ہم نے دروازہ کھولنا مناسب نہ سمجھا
اور امی نے ابھی ان سے پوچھا ہی تھا کہ وہ کون ہیں تو اتنی دیر میں ایک اور عورت آئی اس کی عمر بھی کافی بڑی تھی اور اسے بہت مشکل سے اپنے ساتھ گھر لے گئی جب یہ دونعں عورتیں اس کرائے والے گھر میں گئی تو امی کو پھر پتہ چلا کہ یہ لوگ ہیں جو نئے کرائے دار ہیں پھر ہمیں اس بات کا اندازہ ہوا کہ جو بوڑھی عورت تھی وہ ان لوگوں کی ماں تھی اور جو پیچھے سے ایک اور عورت آئی تھی وہ ان کی بیٹی تھی۔ لیکن ہم لوگ پریشان تھے کہ وہ کیوں اتنا رو رہی تھی نہ جانے اسے کیا ہوا تھا۔ جب ابو گھر آئے تو امی نے یہ تمام بات ان کو بتائی ابو بھی یہ بات سن کے پریشان ہو گئے۔
جاری ہے۔