شفاف دودھ ایک نعمت
آج کل کے دور میں شفاف اور خالص دودھ ملنا ایک نعمت ہے لوگ جتنا مرضی مہنگا دودھ لے لیں وہ بات نہیں ہوتی جو پہلے دور میں ہوتی تھی دودھ نہایت میٹھا اور گاڑھا ہوتا تھا اور اس کی ایک خوشبو ہوتی تھی اور بچے بڑے سبھی شوق سے پیتے تھے لیکن آج کے دور میں دودھ نہ صرف پھیکا نہایت پتلا اور عجیب سے ذائقے کا ہوتا ہے بلکہ یہ کہنا ٹھیک ہو گا کہ دیکھنے میں سفید اور پینے میں پانی اور ذائقہ کچھ نہیں ہوتا۔
اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ گائے بھنسیوں کو جو چارا ڈالا جاتا ہے وہ کیمیکل کھاد سے تیار کیا جاتا ہے زمیں دار کو لالچ ہوتا ہے کہ چارا تیزی سے تیار ہو جائے یہ جانور کی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہوتا ہے اور دودھ میں بھی اس کی تاثیر پائی جاتی ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ جو گوالے ہوتے ہیںوہ گائے بھینس کو انجکشن بہت زیادہ مقدار میں لگاتے ہیں جس سے جانور اور دودھ استعمال کرنے والے دونوں کی صحت خراب ہوتی ہے۔
تیسری وجہ یہ ہے کہ ڈیری والوں نے جو آگے لوگ رکھے ہوتے ہیں جو دودھ اکٹھا کرتے ہیں یہ وہ جگہ ہے جہاں[ دودھ میں زہر ملایا جاتا ہے] مثلا دودھ میں پانی ملایا جاتا ہے مسلہ یہ نہیں کہ دودھ میں پانی ملایا جاتا ہے مسلہ یہ ہے کہ پانی چھپڑ سے یا کھالے سے یا اس جگہ سے جہاں گائے بھینسیں نہاتی ہیں ادھر سے دودھ میں پانی ملایا جاتا ہے جو زہر ہے اس سے انسان کی صحت تو خراب ہوتی ہے ساتھ ساتھ اس کی روح کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔