(لفظ الله کا دوسرا امادہ اشتقاق: الہ (تحیر و درماندگی

Posted on at


:اس کا پہلا حصہ

(اسم الله کا پہلا مادہ اشتقاق "اله" (عبادت کرنا

لفظ الله کی اصل اور اس کا اشتقاق

لفظ اللہ کے اشتقاق میں دوسرا یہ ہے کہ یہ الہ سے ماخوذ ہے۔ اسکا معنی تحیرو درماندگی ہے۔ رب ذوالجلال کے لیے اس لفظ کا اسم قرار پا جانا اسکی عظمت اور علو مرتبت کی صیح نشاندہی ہے۔ کیونکہ انسان ذات باری تعالی کےبارے میں زیادہ سے زیادہجو کچھ جان سکتاہے وہ عقل کے تھیر اور فہم و درماندگی کے ادارککی درماندگی کے سوا کچھ نہیں۔وہ جس قدر بھی اس ذات مطلق کی ہستی پر غور کرے گا۔ اس کی حیرت و استجاب میں اضافہ ہوتا جاءے گا۔ یہاں تک کہ اس پر یہ حقیقت منکشف ہو جاءے گی کہ معرفت الہی کی ابتدا بھی عجز و حیرت تھی اور انتہا بھی عجز و حیرت ہے۔

حواس انسانی ذات حق کا ادارک نہیں کر سکتے۔ عقل انسانی اس کے فہم سے قاصر ہے۔ کشف و وجدان اسکی  کامل معرفت سے عاجز ہیں۔ انسان جب اپنی ظاہری و باطنی اور نفسی استعدادوں کو بروے کار لا کر بھی اس حسن مطلق کے جلووں کا صحیح نظارہ نہیں کر سکتا اور اس حقیقت ابدی کو اپنے دامن عقل و فہم میں سمو نہیں سکتا تو اسکی زبان بے ساختہ پکار اٹھتی ہے۔

 اے حسن ازل! ہم تجھے اس طرح نہیں جان سکے جیسے تجھے جاننے کا حق تھا۔

 اسلئے کہ وہ کل ہے باقی سب جزو ۔وہ خود محیط ہے اور باقی سب محاط۔ وہ غیر محدود ہے اور باقی سب محدود اس کی حقیقت سب جاننے والوں کی سرحد ادارک سے ماوراء ہے اور اسکی ہستی سب دیکھنے والوں کی منتہاءے نظر سے بلند و بالا ہے۔

 نگاہیں اسکا احاطہ نہیں کر سکتیں اور وہ سب نگاہوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

 اسی وجہ سے حکم دیا گیا ہے

اللہ تعالی کی نشانیوں میں غو رو فکر کرو اور ذات باری تعالی میں غورو فکر نہ کرو۔

قرآن حکیم میں جا بجا آیت اللہ (خدا کی نشانیاں) میں غور و فکر اور تعاقل و تدبر کی تعلیم دی گی ہے۔ ذات ایزدی میں تفکر کے لیے نہیں کہا گیا۔ ارشاد ہوتا ہے۔

 اللہ نے یہ سب کچھ نہیں پیدا کیا مگر درست تدبر کے ساتھ (وہ ان کاءناتی حقیقتوں کے ذریعے اپنی خالقیت، واحدانیت اورقدرت کی )نشانیاں  ان لوگوں کی تفصیل سے واضح فرماتا ہے جو علم رکحتے ہیں۔  بیشک رات اور دن کے بدلتے رہنے میں اور ان جملہ چیزوں میں جو اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا فرماءی ہیں اسی طرح ان لوگوں  کے لیءے نشانیاں ہیں جو تقویِ رکحتے ہیں۔ دوسرے مقام پر اسی طرح ارشاد فرمایا:

ہم انہیں جلد ہی کاءنات میں اور ان کے نفوس میں اپنی نشانیاں دکھا دیں

:ایک اور مقام پر ارشاد ہوتا ہے

کیا وہ اپنے نفوس میں تفکر نہیں کرتے۔

تفکر فی آیات اللہ کی تلقین و دیگر مقامات پر اسی طرح کی گئی ہے۔

اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنے احکام کحول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم غوروفکر کرو۔

:مزید ارشاد ہوتا ہے

یہ وہ لوگ ہیں جو سراپا نیاز بن کر کھڑے اور سراپا ادب بن کر بیٹھے اور ہجر میں تڑپتے  ہوءے اپنی کروٹوں پر بھِی اللہ کو یاد کرتے ہیں۔اور آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں کا رفرما اسکی عظمت اور حسن کے جلووں میں فکر کرتے رہتے ہیں۔ پھر اسکی معرفت سے لذت آشنا ہو کر پکار اٹھتے ہیں۔

اے ہمارے رب! تو نے یہ سب کچھ بے حکمت و بے تدبیر نہیں بنایا۔ سب کوتاہیوں اور مجبوریوں سے پاک ہے ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔

متذکرہ بالا آیات اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ عالم کون و مکاں میں کار فرما قدرت کی نشانیوں میں غورو فکر سے ہستی باری تعالی کا پتہ چلتاہے اور اسکی معرفت کی راہ نصیب ہوتی ہے۔

Writer: Khurram Shehzads



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160