حضرت یوسف حصہ دوئم

Posted on at


حضرت یوسف  حصہ دوئم


حضرت یوسف کو لے کے آپ کے بھائی جنگل میں چلے گنے اور وہاں انہیں ایک کنواں نظر آ گیا تو سب نے مل کے سوچا کہ کیوں نہ حضرت یوسف کو اس کنوے میں پھنک دیں. پھر اسی طرح کیا گیا کہ حضرت یوسف کو ان کے بھائیوں نے اٹھا کے کنوے میں پھنک دیا اور ان کا کرتا اتر لیا. تانکے باپ کے پوچھنے پہ یہ کہیں گے کہ یوسف کو  بهیڑیا کھا گیا ہے. اس لیے انہوں نے ایک خرگوش مارا اور اس کا خون حضرت یوسف کے کرتے پہ لگا دیا



.
یہ کنواں آپ کے علاقے کنعان سے ٣ میل کے فاصلے پر تھا اور اس کے گہرائی ٧٠ گز تھی، حضرت یوسف کنوے میں ٣ دن تک رہے اس کے بعد ایک شخص مالک بن ذعر خزاعی نے آپ کو کنوے میں سے نکالا اور اس کے بعد جب پتہ لگایا گیا کہ یہ بچہ کون ہے تو حضرت یوسف کے بھائیوں نے اپنی ملکیت بتا کہ حضرت یوسف کو ١٧ یا بعض روایت کے مطابق ٢٠ درہموں میں مالک بن ذعر خزاعی کو ہی غلام کے صورت میں بیچ دیا.

حضرت یوسف کے بھائیوں نے آپس میں درہم بانٹ لیے مگر ان میں سب سے بڑے بھائی  یہودا نے درہموں میں حصہ نے لیا.

مالک بن ذعر خزاعی حضرت یوسف کو لے کے مصر کے بازار میں لے گنے. جہاں انہوں نے حضرت یوسف کو بچنا چاہ تو اس وقت مصر کا بادشاہ عزیز مصر وہاں موجود تھا جس نے حضرت یوسف کے قیمت لگائی تو سودا طے ہو گیا اور حضرت یوسف کو عزیز مصر نے ان کو ان کے وژن کے برابر سونا چاندی مشک اور ریشم کے بدلے میں خرید لیا.

حضرت یوسف دنیا میں وہ پہلے شخص ہیں جن کو ترازو میں تولہ گیا.




عزیز مصر آپ کو لے کے اپنے محال میں آ گیا. حضرت یوسف بہت زیادہ خوبصورت تھے اس لیے لوگ آپ کو بہت شوق سے دیکھتے تھے. عزیز مصر کے بیوی زلیخاں نے جب آپ کو دیکھا تو وہ آپ کے گرویدہ ہو گیی اور آہستہ آہستہ وہ آپ کے عشق میں ڈوب گی. ایک دن اس نے حضرت یوسف کو تنہا پایا تو شیطان کے بہکاوے میں آ گی اور بدکاری کے ارادے سے حضرت یوسف کو پکڑا


(اختتام حصہ دوئم)


 


 



About the author

160