خود انحصاری (٢)

Posted on at


اس میں کچھ شک نہیں کہ ہندوستان کی معیشت پاکستان کے مقابلے میں مستحکم ہے-اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی ضروریات کا ٨٠ فیصد اپنے ملک میں تیار کرتے ہیں-چونکہ وہاں بھی معا شی منجمنٹ اتنی خوب نہیں کہ جتنی چین اور جاپان کی ہے اس لیے وہ بھی معاشی مشکلات سر دو چار ہیں –لیکن اس کے معاشی مسائل کسی بحران کا پیش خیمہ نہیں ہیں- قیام پاکستان سے اب تک معاشی منجمنٹ کا فقدان رہا ہے اس لیے معیشت کو ایڈ ہاک ازم پر چلایا جا رہا تھا-اس وقت مسائل کا انبار لگ چکا تھا-قرض کی ایک خطیر رقم ادا کرنی ہے-بیرونی قرضوں کے علاوہ ملکی بنکوں سے بھی بہت سے قرضہ جات لیے گئے ہیں- افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ ملکی منجمنٹ اس درجہ ناقص اور غیر دانشمندانہ رہی ہے کہ ملکی قرضوں میں سال ہا سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے –

ملکی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی شرح بھی کئی گنا بڑھ گئی ہے-ایک سمت ملکی سود کا تناسب اور دوسری طرف بیرونی قرضوں نے نا تقہ بند کر رکھا ہے اور پھر غیر پیداواری اخراجات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے-پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن ہر سال گندم درآمد کی جاتی ہے اور خطیر زر مبادلہ اس درآمد پر خرچ ہوتا ہے- عالمی بنک کا کہنا ہے کہ پاکستانی ریلوے کو ١٥ بلین ڈالر کی ضرورت ہے تا کہ اسے نج کاری کے لیے کار آمد بنایا جا سکے –اس نہ گفتہ بہ صورتحال کے پیش نظر دور دور تک کوئی امکان نظر نی پڑتا کہ پاکستان خود انحصاری کی منزل کو پا سکے گا-تا ہم اس صورتحال سے مایوس حنا بھی ٹھیک نہیں-اگر مناسب منصوبہ بندی ہو تو وطن عزیز ایک مختصر ارسا میں خید انحصاری کے باوقار اور با معنی اسلوب حیات کو اپنانے کے اہل ہو سکتا ھو-

 

بیرونی امداد اور قرضہ جات کا کشکول توڑنے سے ہی خود انحصاری کا خواب پایہ تکمیل تک پونچھ سکتا ہے-یہ اقدام اٹھاے بغیر اقتصادی صورتحال مستحکم نہیں ہو سکتی-قرضوں کی معیشت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے عزم و یکین کے ساتھ ساتھ مروجہ نظام میں انقلابی تبدیلیاں بھی نا گزیر ہیں-آج تک کوئی بھی حکومت نہ تو ٹیکسوں کی وصولی کے نظام کی اصلاح میں کامیاب ہو سکی ہے نہ ہی جاگیرداروں اور تاجروں سے حقیقی معنوں میں ٹیکس وصول کرنے میں کامیاب ہو سکی ہے-بدقسمتی سے ھمارے ملک میں دولت مند طبقہ ٹیکس کی ادائیگی کے لیے تیار نہیں-جیک ملک میں ارب پتی افراد اور دولت کی فراوانی نظر آتی ہے وہاں ٹیکسوں کی ادائیگی کے سلسلے میں صورتحال اس کے بلکل بر عکس ہے-جب تک کسی رو رعا یت کے بغیر ٹیکسوں کی وصولی کا درست نظام قائم ہو گا طب تک ملکی معیشت کسی طور پر مضبوط و مستحکم نہیں ہو سکتی-

انتظامیہ کی کرپشن سے ہر سال اربوں روپے ہڑپ کرایا جاتا ہے-اس کا صد باب بھی ضروری ہے-زر مبادلہ کے بے جا ضیاع کو روکنا بھی ضروری ہے –بند صنعتوں کو چالو کرنے وار وسیح پیمانے پر نئی صںعتوں کا قیام کی بھی اشد ضرورت ہے-ان اقدامات کو عمل میں لانے سے ہی خود انحصاری کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے – یہ امر کسی دلیل کا محتاج نہیں کہ اپنی مدد آپ ایک بہترین شعار ہے-دوسروں پر انحصار کرنا ذلت و خواری کا موجب ہے –کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ:

سہارا جو کسی کا ڈھوندھتے ہیں بحر ہستی میں

سفینہ ایسے لوگوں کا ہمیشہ ڈوب جاتا ہے



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160