عشق

Posted on at


تین حرف سے بنا ہوا یہ لفظعشقجسکا ظاہری حجم بہت کم ہے لیکن ان حروف کا اپنا ہی ایک الگ جہان ہے۔ اور اس جہان کی عظمت کا اندازہ کرنا عقل کی حدود سے باہر ہے۔ عشق کی وہ مدار ہے جس میں یہ دنیا گردش کر رہی ہے۔ عشق نہ ہوتا تو یہ کائنات کیوں بنتی۔ ماں بچوں کے لیئے راتوں کو کیوں اپنی نیند حرام کرتیں۔ بندہ اپنے رب کو سجدہ کیوں کرتا۔ اگر عشق نہ ہوتا تو یہ نظام عالم قائم ہی نہ ہوتا۔ عشق ہی جلا کر کندن کر دیتا۔

جو کچھ ہے وہ عشق ہی کا ظہور ہے۔ اگ میں سوزش عشق سے ہے۔ اور پانی میں روانی عشق سے ہے۔ خاک میں عشق کا قرار ہے۔ اور ہوا میں عشق کا اضطرار ہے۔ موت عشق کی مستی اور زندگی عشق کی ہوشیاری ہے۔ دن عشق کی بیداری اور رات عشق کی نیند ہے۔ عشق کا مقام مرتبہ بندگی سے بھی بلند و بالا ہے۔ عشق کا محور دل ہے۔ بر عکس عقل کے کہ جسکا سارا انحصار دماغ پر ہے۔ جو چیز عقل کے لیئے نا ممکن ہوتی ہے۔ عشق اسکو بھی ممکن کر دیتا ہے۔

اسے کبھی ڈر اور خوف محسوس نہیں ہوتا۔ کیونکہ عشق کی نگاہیں ظاہری ھسن پر نہیں ہوتی بلکہ یہ تو دل کی آنکھوں سے دل کی طرف دیکھتی ہے۔ اسکے سامنے ظاہری حسن بے معنی ہے خواہ وہ حسن چاند کے مشابہہ ہی کیو نہ ہوں۔

” حسن کو دے نہ چاند سے نسبت

حسن کب داغدار ہوتا ہے

عشق سے پوچھ حسن کا رتبہ

حسن پروردگار ہوتا ہے۔”

عشق ایک ان مٹ رشتہ ہے۔ بندے کا اپنے رب کے ساتھ۔ یہ عشق ہی تو ہے بندہ اپنے رب کی راہ میں اپنی جان تک کی قربانی سے بھی نہیں ڈرتا۔

 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160