بہت ہی افسوس کی بات ہے کہ ہم ہمیشہ سے ہی یہ تمنا کرتے ہیں کے ہمارے بچے ہمیشہ ہی اچھا پڑھیں اچھے ماحول میں راہیں اور انھیں کسی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو . لیکن ہم کبھی یہ خیال نہیں کرتے کے ہمارے پاس جو ہمسایہ ہے اس کے بھی بچے ہیں جو کے بھوکے ہیں جن کے پاس خانے کو کچھ نہیں نہ ہی پہننے کو بہتر لباس ہے . آخر ہم اتنے سنگ دل کیوں ہیں ؟ ہمیں اس بات کا خوف کیوں نہیں آتا کے اگر ان کی جگہ ہم ہوتے یا ہمارے بچے ؟ تو ہم پے کیا گزرتی .
اور پھر جب بات آتی ہے بیٹیوں کی تو وہ بھی کسی بھی غریب باپ کے لئے عذاب جن سے کم نہیں نہیں ہوتی خاص کر جب جب ان کی شادی کی بات ہوتی ہے یا وہ جب جوان ہو جاتی ہیں . نہ تو ہم ان سے کوئی رشتہ لینا چاھتے ہیں اور نہ ہی دینا اس کی وجہ صاف اور ہمیشہ سے ایک ہی ہوتی ہے کے وہ تو غریب ہیں وہ ہمیں کیا دیں گے . اگر ہم ان سے رشتہ رکھیں گے تو ہمارا خاندان کیا کہے گا آخر ایسا کیوں ہیں ؟؟
غریب جائے تو کہاں جائے وہ اپنے بچوں کے لئے ٢ وقت کی روٹی کا بندوبست کرے یا پھر اپنی بیٹیوں کے لئے جہیز تیار کرے . وہ نہ تو جی سکتا ہے نہ ہی مر سکتا ہے .
لیکن ہمیں یہ سوچ لینا چاہیے کہ یہ دولت کی تقسیم الله کے ہاتھ میں ہو سکتا ہے آج ہمارے پاس ہے کل کو نہ ہو اس لئے غریب کو یہ سمجھ کر نہیی ٹھکرانا چاہیے کے یہ ہمیں کیا دے گا . یہ تو رب کی ذات بہتر جانتی ہے کے اس کے قریب کون ہے .