جان اینڈرسن دفتر میں اپنی نشست پر بیٹھا ہوا تھا۔ اس کی نگاہیں میز پر رکھی ہوئی ایل سی ڈی پر جمی ہوئی تھیں۔ اچانک اسکرین پر ایک پ

Posted on at


جان نیویارک کی جس کمپنی میں کام کرتا تھا، وہاں ملازمین کو ہر ماہ اپنا کمپیوٹر پاس ورڈ تبدیل کرنا پڑتا تھا۔ ضروری تھا کہ پاس ورڈ کم از کم آٹھ حروف پر مشتمل ہو اور اس میں ایک حرف بڑا، ایک چھوٹا، ایک علامت اور ایک ہندسہ بھی شامل ہو۔ یہ پابندی بھی تھی کہ پچھلے تین ماہ کے دوران منتخب کیے گئے پاس ورڈ دوبارہ استعمال نہیں کیے جاسکتے تھے۔

اسکرین پر پیغام نمودار ہوتے ہی جان کو غصہ آگیا۔ وجہ یہ تھی کہ وہ ذہنی طور پر پریشان تھا۔ جینی، جان کی بیوی، نے حال ہی میں اس سے طلاق لے لی تھی، حالاں کہ وہ اسے بہت چاہتا تھا اور اس کا ہر طرح سے خیال رکھتا تھا۔ جینی سے جان کی محبت کا یہ عالم تھا کہ اس نے کمپیوٹر کے اسکرین سیور کے طور پر اس کی تصویر لگا رکھی تھی۔ بہرحال نیا پاس ورڈ تو اسے منتخب کرنا ہی تھا۔

اچانک اپنے باس کی کہی ہوئی بات اس کے ذہن میں گونجی۔ باس نے کہا تھا،’’ میں اپنی زندگی بدلنے میں پاس ورڈ سے مدد لوں گا۔‘‘ جان نے سوچا کہ کیا وہ یہ نہیں کرسکتا؟ اسے ان لمحات میں ایک ہمدرد، ایک غم گسار کی ضرورت تھی جو مشکل وقت سے نکلنے میں اس کی مدد کرتا۔ جان اپنے کام سے کام رکھنے والا آدمی تھا۔ دفتری ساتھیوں سے اس کی دعا سلام ضرور تھی مگر اس کا دوست کوئی نہیں تھا۔

باس کی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے جان نے پاس ورڈ کی مدد سے خود کو مضبوط کرنے کی ٹھان لی۔ اس نے نئے پاس ورڈ کے طور پر Forgive@h3r کا انتخاب کیا۔ اسے دن میں کئی بار یہ پاس ورڈ ٹائپ کرنا پڑتا تھا۔ ہر بار کمپیوٹر کھولتے ہوئے وہ ٹائپ کرتا تھا کہ اپنی بیوی کو معاف کردے گا۔ بہ تدریج اس کا ذہن اس حقیقت کو قبول کرنے لگا کہ جینی اسے چھوڑ کر جاچکی ہے اور اسے ایک نئی زندگی کی شروعات کرنی ہے۔ اگلی بار جب کمپیوٹر اسکرین پر نیا پاس ورڈ منتخب کرنے کا پیغام نمودار ہوا تو وہ ڈپریشن کی کیفیت سے چھٹکارا پاچکا تھا جس میں اسے جینی کی جدائی نے مبتلا کردیا تھا۔

ایک ماہ کے بعد کمپیوٹر اسکرین پر نظریں جمائے جان سوچ رہا تھا کہ اب اس کا اگلا ہدف کیا ہونا چاہیے۔ اسے یاد آیا کہ وہ سگریٹ نوشی کی عادت سے پریشان تھا اور کئی بار اسے چھوڑنے کا ارادہ کرچکا تھا، مگر ہر بار ناکام رہا تھا۔ اس بار اس نے Quit@smoking4ever بہ طور پاس ورڈ منتخب کیا۔ رفتہ رفتہ اس کی سگریٹ نوشی میں کمی آنے لگی اور تین ہفتوں میں اس لَت سے اس کی جان چُھوٹ گئی۔

جینی کی جدائی کے غم کو بُھلانے کی طرح سگریٹ نوشی سے قطع تعلق کرنا بھی جان کے لیے آسان ثابت نہیں ہوا تھا، مگر ہر بار پاس ورڈ ٹائپ کرتے ہوئے یہ بات اس کے ذہن میں تازہ ہوجاتی تھی کہ اسے سگریٹ کو ہاتھ نہیں لگانا۔ رفتہ رفتہ سگریٹ کی طلب میں کمی آتی گئی اور مہینہ ختم ہونے سے پہلے وہ سگریٹ نوشی ہمیشہ کے لیے چھوڑ چکا تھا۔

اسی طرح جان نے کئی اہداف مقرر کیے اور سوائے موٹاپے سے جان چھڑانے کے وہ ہر ہدف حاصل کرنے میں کام یاب ہوا۔ جان کا کہنا ہے کہ اگر آپ بھی زندگی بدلنا چاہتے ہیں تو کمپیوٹر پاس ورڈ اس سلسلے میں انتہائی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔


TAGS:


About the author

160