پاکستان کے نظام عدل میں اصلاح کے پہلو (٤)

Posted on at


ججوں کی کمی :

ججوں کی کمی بھی نظام عدل میں اصلاح کا ایک قابل ذکر پہلو ہے-ہمرے یھاں عدالتوں میں ججوں کی تفریظ ہے جبکہ مقدمات کی افراط اور بھر مار ہے-دن میں کئی قسم کے مقدمات جنم لیتے ہیں جبکہ ان مقدمات کی سماعت اور ان کو بطور احسن نپٹانے والے ججوں کی تعداد بہت کم ہے-ایک ایک جج کئی مقدمات کی سماعت کا بوجھ ہوتا ہے-وہ پوری ذہنی و فکری توجہ کے ساتھ اتنے مقدمات کی تفصیل نہیں سن سکتا اور یوں بعض اوقات غلط فیصلے صادر کر دیتا ہے-مقدمات کی زیادتی کے سبب بعض اوقات جج حضرات کسی مفصل کیس کی سماعت سے انکار بھی کر دیتے ہیں-اس کی واضح مثال ہمیں کئی کیسوں سے ملتی ہے –بہت سے ایسے کیس ہیں جن کی سماعت سے جج صاحبان پس و پیش سے کام لیتے ہیں-چنانچہ حکومت کو چاییے کہ وہ ججوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ کرے تا کہ ہمارا عدالتی نظام مؤثر اور قابل تحسین بن سکے-

قلیل تنخواہیں :

چوٹی عدالتوں کے ججوں کی قلیل تنخواہیں بھی ایک توجہ طالب مسلہ ہے –عام طور پر سیشن کورٹ کے ججوں کی تنخوا ہ نہایت قلیل ہے-اور اس قلیل تنخواہ میں اسے گرہستی کے بیسیوں گورکھ دھندے سلجھانے ہوتے ہیں-اس کے نتیجے میں وہ رشوت ستانی جیسے مکروہ فعل کا مرتکب ہوتا ہے-لیکن اگر جانبدارانہ طور پر دیکھا جاے تو پتا چلے گا کہ ایسا کرنا اس کی مجبوری بن جاتا ہے- سیاسی مداخلت بھی اسے ایسا کرنے کی ترغیب دیتی ہے-اس مثلا کے حل کے لیے نہ گزیر ہے کہ حکومت ججوں کی تنخواہوں میں خاطر خوا اضافہ کرے ،انہیں اضافی الاؤنسر اور دیگر مرعات بھی فراہم کرے تا کہ وہ دیانت داری سے اپنے فرائض سے عہدہ برا ہوں-علاوہ ازیں ججوں کو تحفظ کی فراہمی حکومتی ذمہ داری ہے-

قاعدہ قانون کا نفاز:

ایک اہم اور قبل توجہ پہلو یہ ہے کہ پاکستان کے عدالتی نظام میں صحیح طور پر قاعدہ قانون کا نفاز نہیں ہے-کہنے کو تو سب افراد قانون کی نظر میں یکساں ہیں لیکن عملی طور پر ایسا نہیں ہے-با اثر افراد کے قانون میں لچک پیدا کی جاتی ہے جبکہ غریب عوام کے لیے سخت سے سخت قوانین نافذ کیے جاتے ہیں-لہذا ضرورت یک بات کی ہے کہ قانون کے سامنے تمام لوگوں کو ایک ہی حثیت دی جاے اور ان میں کوئی امتیاز و تفاوت روا نہ رکھا جاے-اسی صورت میں ہی قانون کی حکمرانی صحیح معنوں میں قائم ہو سکتی ھو- یہ اور اسی نوعیت کے کچھ ضمنی پہلو بھی ہیں جو ہمرے عدالتی نظام میں موجود ہیں اور ہنوز اصلاح طلب ہیں-

اس لیے حکومت کا فرض ہے کہ عدالتی نظام میں اصلاحات نافذ کرے اور اسے مؤثر اور فوری انصاف کا زریعہ بناے –سب سے بڑھ کر یہ کہ اس نظام کو الله اور نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات کی روشنی میں اسلامی رنگ بخشے تا کہ دنیوی و اخروی سرفرازی ہمارا مقدار ٹھہرے-



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160