ہیلتھ گا ئیڈ (پارٹ ون)۔

Posted on at


مصنوعی مٹھاس کا متبادل

گڑ ، شکر ، اور پھر ریفائنڈ چینی ذائقے کے سفر میں کھانوں کو مٹھاس دینے کیلئے مدتوں سے استعمال کئے جارہے ہیں صحت عامہ کے متعلق بڑھتی ہوئی آگہی اور سائنسی تحقیقات نے جب چینی کو وزن میں اضافے کا ایک سبب قرار دیا تو مٹاپے کے شکار افراد نے مٹھاس کی خواہش پوری کرنے کیلئے متبادل اشیاء کی تلاش شروگ کی نتیجتاً مارکیٹ میں کئ قسم کے مصنوعی اجزاء متعارف کرائے گئے جو چائے اور کھانوں میں چینی کا متبادل تھے ، جستجو کا سفر جاری رہا اور  تحقیق نے اس مصنوی مٹھاس کو بھی صحت کیلئے خطرہ قرار دینا شروگ کردیا تو سائنسدان ایک بار پھر فطرت سے رجوع کرنے پر مجبور ہو گئے۔ جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں ایک نئی پروڈکٹ ٹروویا کے نام سے متعارف کروائی گئی ۔ ٹروویا دراصل ایک قدرتی شکر ہے جو کہ سٹیویا نامی پودے سے حاصل کی جاتی ہے۔ یہ کوئی نئی ایجاد بھی نہیں ہے چونکہ جاپان سمیت دنیا کے کئی دیگر ممالک میں ایک طویل عرصے سے اس پودے سے حاصل ہونے والی شکر کو استعما ل کیا جاتا رہا ہے۔ ۱۹۷۰ تک امریکہ میں مصنوعی قرار دیئے جانے کے بعد اس پودے سے حاصل ہونے والے مرکبات پر نئے سرے سے تحقیق شروع کی گئی اور ابھی امریکن سپر اسٹورز میں نیچرل کے لیبل سے یہ مصنوعات دستیاب ہیں لیکن سائنسدان اس پروڈکٹ کے استعمال میں خاص احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ بہت زیادہ مقدار میں اس کا استعمال جسم کے لئے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔

با کمال اور ذہین لوگ انتشار کا شکار

آپ عظیم شاعر ہو سکتے ہیں معرکتہ لاراادیب ہوسکتے ہیں لیکن نیورو سائنٹنسٹ کی نظر میں آپ اپنے دل کی بھڑاس کاغذ پر نکا لتے ہیں اور خود کو تخلیقی ایچ کا فنکار آدمی کہتے ہیں؟ لکھنے والوں کو یہ بات اچھی کیسے لگے گی کہ ان کی تحریروں سے ان کی شخصیت کے وہ پہلو سب کے سامنے آشکار ہوتے ہیں جو پوشیدہ رہیں تو بھلا ہو۔ ڈاکٹروں نے ایک نہیں اکٹھے تین سو افراد کی تحریریں سامنے رکھ کر ان کی ذہتی حالتوں کا پتا چلایا اور وہ کہتے ہیں کہ اُمیدوں کی باتیں اور خوابوں کی نگری کی سیر کرانے والے تخلیق کار اندر سے بہت تنہا مایوس اور ذہنی خلفشار کا شکار ہوتے ہیں اور لفظ ان کی گواہی دیتے ہیں تاہم اپنی بگڑی ہوئی ذہنی کیفیت اور مریضانہ شخصیت پر قابو پاکر وہ شاندار نثر پارے یا دلوں میں گداز کردینے والی شاعری کرتے ہیں اور مرنے کے بعد پتہ چلتا  ہے کہ وہ بھی کیا با کمال لوگ تھے۔ منتشر الخیالی ہویا کسی صورت بھی ڈپریشن کا ہونا قوت کا رگردگی کو متاثر کرتا ہے تا ہم تخلیق کاروں کو قدرتی طور پر ایسی قوت بھی ودیعت ہوتی ہے اور وہ اپنے معمولات کو منظم کر لیتے ہیں۔ اگر یہ اپنے آپ کو اپ ٹو ڈیٹ کر لیتے ہیں۔

انناس: جگر اور دل کے لئے مفید

یہ بہت لذیذ پھل ہے۔ انناس کو عربی اور فارسی میں عین النا س اور انگریزی میں پائن ایپل کہتے ہیں۔ کیلے کے بعد یہ دوسرا مشہور ٹراپیکل پھل ہے۔ اننا س کو یورپ میں پہلی بار کرسٹو فر کولمبس نے متعارف کروایا تھا۔ پاکستان کے علاوہ ہندوستان ، سری لنکا ، تھائی لینڈ اور برازیل میں بھی پایا جاتا ہے۔ اس مشہور پھل کی صیح لذت موسم برسات میں ہوتی ہے۔ اس کی ایک قسم لیموں کے برابر چھوٹی جسامت کی بھی ہوتی ہے۔ یہ بھی بہت میٹھی ہوتی ہے۔ یہ عام طور پر بازاروں میں دستیاب نہیں جبکہ بڑی جسامت والا انناس مل بھی جاتا ہے اور کھایا بھی جاتا ہے۔ اننا س کی ایک قسم گلابی رنگ کی بھی ہوتی ہے اس پھل میں وٹامنز ، منرلز ، فائبر اور دوسرے انزائمر ہوتے ہیں جوکہ نظام ہضم کے لئے مفید ہوتے ہیں اور اس سے وزن اور غذائیت میں توازن رہتا ہے۔ اس میں وٹامن سی ، بی ۱۲ اے ، ای اور کے بھی ہوتا ہے۔ کچھ ممالک میں اسے بطور سبزی پکا کر بھی کھایا جاتا ہے چونکہ اس میں کولسٹرول نہیں ہوتا اس لئے ہر پہلو سے مفید ہے۔ اس کے علاوہ اس میں کیلشیم ، فاسفورس ، آئرن ، سوڈیم ، پوٹاشیم ، میگنیشیم ، کاپر ، گلوکوز اور فر کٹوز شامل ہو تا ہے لہذا اس کے فوائد تو بے شمار ہیں۔ ایسے افراد جن کے مزاج گرم اور معدے کمزور ہوں وہ چھٹانک بھر انناس روزانہ کھا لیا کریں تو ان کے جگر اور دل کو تقویت ملتی ہےاور طبیعت میں سکون رہتا ہے۔



About the author

160