تعلیم صرف ڈگری تک محدود کیوں؟ حصہ دوئم

Posted on at


تعلیم صرف ڈگری تک محدود کیوں؟ حصہ دوئم


والدین یہ کیوں نہیں سوچتے کہ وہ اپنے بچے کی زندگی اور اس کا مستقبل تباہ کر رہے ہیں بلکہ یہ کہنا درست ہو گا کہ والدین اپنی چھوٹی عزت اور انا کی خاطر اپنے بچے کی زندگی اپنے ہاتھوں سے تباہ کر لیتے


ہیں۔



 


اس کی کیا وجہ ہے کہ ہم اتنے ناکارہ گئے ہیں کہ ہم تعلیم سے بھی دور بھاگنا شروع ہو گئے ہیں اس میں قصور وار کون ہے ہم۔والدین۔استاد۔یا انتظامیہ دراصل ان ساری باتوں کے قصور ہم سب ہیں اگر ہم اپنے آپ کو درست کر لیں یعنی ایمان داری سے پڑھنا شروع ہو جائیں تو ایسا کبھی نہ ہو اور اگر والدین بچے کو بڑھاوا نہ دیں اور اس پر پڑھائی کے معاملے میں سختی کریں تو وہ کبھی ایسا نہ کرے اور اگر استاد شاگرد کو دل سے اور توجہ سے پڑھائے تو بھی کبھی ایسا نہ ہو اور اگر انتظامیہ رشوت نہ لے اور سختی سے ہر کسی کے لیے ایک ہی اصول رکھے تو اس طرح کے حالات و واقعات پیش نہ آئیں۔


 



 


ٹی وی پرواگرام میں ایک لڑکی دیکھا رہے تھے کہ وہ اس وجہ سے نفسایاتی مریض بن گئی کہ کمرہ امتحان میں نقل ہو رہی تھی کہ اچانک میڈیا نے چھاپا مارا اور ویڈیو میں اس لڑکی کو بھی دیکھایا اور کہا جا رہا تھا کہ کمرہ امتحان میں نقل ہو رہی ہے اس نے بتایا کے جب وہ گھر گئی تو سب نے اسے کہا کہ تم آج نقل کرتے پکڑی گئی ہو اور وہ سوچ سوچ کر اتنی پریشان ہوئی کہ نفسایاتی مریض بن گئی۔


 


    اکثر بچے ان بچوں کہ بھی زندگی تباہ کر دیتے ہیں جو پڑھنے لکھنے کے شوقین ہوتے ہیں جو ٖصرف پڑھنے پر ہی فوکس کرتے ہیں لیکن زیادہ تعداد ان نوجوانوں کی ہے جو تعلیم کہ بجائے ڈگری پر فوکس کرتے ہیں اور کسی بھی حد تک پہنچ جاتے ہیں ۔


کیا وہ ایسا کر کے اپنی زندگی میں کامیاب رہتے ہیں ؟ہمیں اپنی تعلیم کو اہمیت دینی ہو گی نہ کے ڈگری کو اہمیت دی جائے ہمیں سوچنا ہو گا اس بارے میں اور والدین کو بھی سوچنا ہو گا کہ وہ بچوں کا ساتھ دے کر ان کا مستقبل تباہ و برباد کر رہے خدارا سوچو اس بارے میں۔



About the author

160