میری فلم اینکس پر کام کرنے کی داستان (حصہ سوم)

Posted on at


جب فلم اینکس والوں نے ہمیں ایک ای میل کے ذریعے بتایا کہ فروری کے بعد سب کو پیسے بٹ کوئن میں ملیں گے تو اس وقت یہ لفظ یعنی بٹ کوئن ہمارے لیے ایک بہت عجیب بات تھی۔ ہم سب حیران تھے کہ آخر یہ ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوئن ہے کیا چیز۔ جلد ہی ہم لوگوں نے اس کے بارے معلومات اکھٹی کر لی۔ اس وقت یہ بات سن کر ہمیں خوشی ہوئی کہ جب ہماری بٹ کوئن میں ریکویسٹ آئے تو کوئی اضافی پیسے نہیں کاٹے جائیں گے۔ چنانچہ 13 فروری کو میری پہلی ریکویسٹ 451 ڈالر کی آئی یعنی 118 نومبر کے اور 332 دسبرکے۔ 

جس دن میری پہلی ریکویسٹ آئی اس دن میں خوشی سے ناچ رہا تھا اور میرا دل اندر سے بہت ہی خوش تھا۔ میں نے ریکویسٹ بھیجنے سے پہلے اپنے ایک دوست کو کال کی جو کہ ایک بار پہلے ریکویسٹ بھیج چکا تھا۔ میں نے اسے اس لیے کال کی کہیں کسی غلط پتہ پر ریکویسٹ نہ چلی جائی۔ اس وقت میرے دوست سیٹاڈل کمپنی میں اپنی ریکویسٹ بھیجتے تھے میں نے ایسا ہی کیا۔ سیٹا ڈل افغانستان کی ایک کمپنی ہے جس میں جب ہمارے پیسے آتے ہیں امریکہ سے تو پھر وہاں سے ڈالر پاکستان آتے تھے۔ چنانچہ اب میں اپنی ریکویسٹ کے ادا ہونے کے انتظار میں ہی تھا کہ 17 فروری کو میری جنوری کے مہینے کی بھی ریکویسٹ آ گئی جو کہ اگلے مہینے آنی تھی۔ میں ایک اور ریکویسٹ دیکھ کر بہت خوش ہوا اور میں نے وہ ریکویسٹ بھی اسی ٹائم بھیج دی۔

فروری کے مہینے میں اضافی ریکویسٹ بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ فلم اینکس والے مارچ سے سارے پیسے بٹ کوئن میں کر دیں گے اور فروری کی ریکویسٹ بھی بٹ کوئن میں آئے گی۔ اس وقت بٹ کوئن کا ریٹ 1000 ڈالر کے آگے پیچھے تھا اس لیے ہمیں بٹ کوئن سے کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ اس طرح 24 فروری کو میری پہلی پیسوں کی درخواست ادا  ہوگئی اور اب ان پیسوں کا پاکستان آنے کا انتظار تھا بس۔ کرتے کرتے فروری کا مہینہ پورا ہوا اور یکم مارچ سے سب کے پیسے بٹ کوئن میں ہوگئے۔  5 مارچ تک میرے پیسے پاکستان نہیں آئے تو میں بہت خفا تھا۔ 6 مارچ کو میری دوسری ریکویسٹ بھی ادا ہوگئی۔ اب مجھے 451 ڈالر کا نہیں بلکہ 684 ڈالر کے پاکستان آنے کا انتظار تھا۔

میری بہت سی ایسی خواہشات تھی جو میں نے ان پیسوں سے پوری کرنی تھی اس لیے مجھ سے انتظار نہیں ہو رہا تھا اور میں ہر روز اپنے ایک دوست جس کا سیٹاڈل کمپنی کے ساتھ رابطہ تھا اس کے پاس جاتا اور اپنی ریکویسٹ کا پوچھتا۔ وہ ہر بار یہی بولتا کہ پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے ابھی تک آئے کیوں نہیں سب کے پیسے۔ میں اور بھی پریشان ہوا کہ کہیں پیسے ڈوب تو نہیں گئے ہمارے۔ وقت گزرتا گیا اور 15 مارچ بھی نزدیک آ گئی میرے ذہن میں 15 مارچ تھی کہ اس دن ضرور پیسے آئے گے۔ 15 مارچ کو میں نے گھر میں ایک دعوت رکھی ہوئی تھی دوستوں کے لیے یہ دعوت پیسوں کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ کچھ اور وجہ تھی ۔ 14 مارچ کو میں جب اپنے دوستوں کو دعوت کا بولنے گیا تو پتہ چلا کہ آج جس بندے کے پیسے آنے تھے آ گئے ہیں۔ میرا بڑا بھائی بھی اس وقت میرے ساتھ تھا۔ جب ہم دونوں نے پیسوں کے آنے کا سنا تو مجھ سے زیادہ میرا بھائی خوش ہوا کیونکہ وہ ہمیشہ مجھے تنگ کرتا تھا کہ تمہاری محنت ضائع ہو گی یہ لوگ کچھ نہیں دیتے ہیں۔ وہ بھی حیران تھا کہ پیسے کیسے آ گئے ہیں ۔ وہ مغرب کا وقت تھا میں اس وقت خوشی خوشی اس بندے کے پاس گیا جس کے پیسے آنے تھے اور اپنی رقم وصول کی۔ میرے اس وقت 684 ڈالر پاکستانی 68000 کے کچھ زیادہ بنتے تھے لیکن مجھے ملے 57400 کیونکہ باقی سیٹا ڈل کمپنی والوں نے ٹیکس وغیرہ کاٹ لیے تھے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160