بنت حوا – حصہ سوم

Posted on at


پہلا اور دوسرا حصہ پڑھنے کیلئے نیچے دیے گئے لنکزپر کلک کریں


بنت حوا – حصہ اول


بنت حوا – حصہ دوم


ہر سال 8 مارچ کو بنت حوا کے لئے خواتین کا عالمی دن کے نام سے منسوب کیا گیا ہے- خواتین کے بارے میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق خواتین پر تشدد ایک وبا کی صورت اختیار کر گیا ہے اس تشدد سے 15 سے 40 سال کی عمر کی خواتین میں شرح اموات کینسر، ملیریا، ایڈز اور ٹریفک حادثات یا جنگ سے بھی زیادہ ہوتی ہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں 2011 کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ھوا ہے اور لوگ بالخصوص عورتوں میں اپنے مستقبل کے بارے میں اب زیادہ فکرمند ہیں پاکستان ہیومن راٹیس کی رپورٹ کے مطابق عورتوں میں عدم تشدد کا شعور بڑھ رہا ہے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد اور دہشت گردی کے ساتھ ساتھ خواتین کے خلاف تشدد میں بھی اضافہ ھوا ہے اور اعدادوشمار کے مطابق ہر 24 گھنٹے میں 13 عورتیں جنسی تشدد کا نشانہ بنتی ہیں- اقوام متحدہ کے حالیہ رپورٹ میں بھی اسی قسم کے واقعات کی نشاندھی کی گئی ہے


اس رپورٹ میں عالمی پہلوؤں کی نشاندھی کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین زیادہ تر خاموش ہی رہتی ہیں- رپورٹ مے مطابق ہر پانچ میں سے ایک عورت پر مردوں نے ان کی زندگی میں جسمانی یا جنسی تشدد کیا جہاں تک کہ دنیا کی 60 ملین خواتین جن میں اکثریت ایشائی ملکوں ے ہے، ان میں سے اکثر خواتین اسقاط حمل، غزائیت میں کمی یا ہیلتھ کیر میں عدم رسائی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں- افریقہ میں 130 ملین خواتین کے ختنے کیے گئے ہیں کیونکہ ختنے کو کنوارپن کا تحفظ اور شادی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے- کینڈا میں 15 سے 21 فیصد اور نیوزی لینڈ میں 13 سے 19 فیصد خواتین کو زندگی میں کسی نہ کسی مرحلے پر آبرو ریزی کا نشانہ بنایا جاتا ہے


ایشیا میں خواتین کی جیلوں میں آبرو ریزی کے واقعات عام ملتے ہیں، پاکستان میں 2003 میں ان واقعات میں اضافہ ھوا اور 70 فیصد خواتین نے تشدد یا آبروریزی کی شکایت کی ہے، ہر سال لاکھوں خواتین اور نوجوان لڑکیوں کو دنیا بھر میں شدو کے نام پر یا غلامی اور عصمت فروشی کے لئے فروخت کر دیا جاتا ہے اقوام متحدہ کے کمیشن کا اندازہ ہے کہ خواتین اور لڑکیاں 80 لاکھ کے لگ بھگ ہیں جبکہ دنیا میں 200 ملین لوگ ایسے ہیں جو غلامی میں جی رہی ہیں- اکثر ملکوں میں خاوند بیوی سے زبردستی کرے تو کوئی جرم نہیں لیکن تعلیم یافتہ خواتین میں یہ شعور جاگ رہا ہے کہ یہ زور زبردستی جرم کے زمرے میں آتا ہے


ایک اندازے کے مطابق جسم فروشی کیلئے خواتین اور بچوں کی زیادہ تر تجارت ایشیا میں ہوتی ہے- لیکن مشرقی یورپ کی خواتین اب زیادہ شرح سے فروخت ہو رہی ہیں- ہر سال 5 سے 7 لاکھ خواتین کو مشرقی یورپ سے سمگل کر کے مغربی یورپ میں لایا جاتا ہے- جن کو بعد میں نائٹ کلب اور قحبہ خانوں کی زینت بنا دیا جاتا ہے، لیکن خواتین پر زیادہ تشدد گھروں میں ہوتا ہے مثلا ان کے جسم جلائے جاتے ہیں، مٹی کے تیل سے آگ لگا دی جاتی ہے، ہڈیاں توڑ دی جاتی ہیں، لاش کو غائب کر کے فرار ہونے کا قصہ مشہور کر دیا جاتا ہے، ان میں سے 25 فیصد ایسی خواتین میں جن کو دوران حمل مارا پیٹا جاتا ہے


امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں 60 فیصد خواتین ایسے بچوں کو جنم دیتی ہیں جو بچے ان کی مرضی کے خلاف پیدا ہوتے ہیں، دنیا میں ہر سال 75 سے 80 فیصد اسقاط حمل کے دوران خون زیادہ بہہ جانے یا انفکشن سے مر جاتی ہیں- ریپ، جبر، بغیر احتیاطی تدابیر اختیار کیے گے جنسی ملاپ سے 40 لاکھ خواتین  ایچ ایئ وی ایڈز سے متاثر ہو کر موت کا شکار ہو جاتی ہیں



Written By: Khurram Shehzad



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160