ماں باپ کے غلط راویے بچوں کا کہاں سے کہاں تک پہنچا دیتے ہیں.. !حصّہ اول

Posted on at


ماں باپ کے غلط راویے...بچوں کو کہاں سے کہاں تک پہنچا دیتے ہیں 

 

 


آج بات ہو رہی ہے ماں باپ کے غلط راویوں کی ویسے تو کہا جاتا ہے کہ ماں کے پاؤں کے نیچے جنت ہے اور باپ کے بارے میں بولا جاتا ہے کہ باپ جنت کا دروازہ ہے اور ماں باپ کو اپنے اولاد سے بہت محبت بھی ہوتی ہے اور اس بات میں ذرا برابر شک بھی نہیں ہے باپ جو گرمی سردی بیماری ہر حالات میں کماتا ہے اپنی اولاد کی اچھی پرورش اور انکو اچھا مستقبل دینے کے لئے اور ماں جو دل و جاں سے اپنے بچوں کے لئے انکا ہر کام کرتی ہے نہ دن دیکھتی ہے نہ رات انکے اگے پیچھے گھومتی ہے وو بھی صرف اور صرف اپنے اولاد کی میں مگر ان سب باتوں کے برعکس اکثر ماں باپ کے ایسے راویے دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں کے حیرت ہوتی ہے کہ کیا کوئی ماں باپ بھی اپنی اولاد کے ساتھ ایسا کر سکتا ہے میں اسی بات سے متعلق آپکو ایک واقعہ سنانے جا رہی ہوں جو کہ بلکل سچ ہے

 

 

میرے ماموں کے دوست ہیں وہ لوگ مانسہرہ میں رہتے ہیں انکا بیٹا جو کہ لاہور پڑھنے کے لئے آیا ہوا ہے وہ لاہور میں چار سال سے رہ رہا ہے میرے ماموں کے گھر ہمارے ان لوگوں کے ساتھ بہت پرانے اور بہت اچھے تعلقات ہیں اور ہمارا ایک دوسرے کے گھروں میں آنا جانا بھی ہے کچھ دن پہلے وہ لڑکا ہمارے گھر آیا مجھے اس دن وہ تھوڑا پریشان س لگا مگر وہ اپنے زبان سے کچھ بولا نہیں بل آحر کچھ دیر بعد میں نے اسکو پوچھ ہی لیا کے آج کیا مسلہ ہے تم کیوں پریشان ھو کیا کوئی گھر کی طرف سے پریشانی ہے یا پھر پڑھائی کی وجہ سے پریشان ہو کیونکے ان دنوں اسکے امتحانات بھی ہو رھے ہیں تو وہ بولا کے نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے

 

 


میں نے اس سے پوچھا کے پھر تمہاری پریشانی کی آخر کیا وجہ ہے وہ لڑکا بہت اچھے خاندان سے ہے اور خود بھی بہت اچھا انسان ہے اور بہترین طالب علم بھی ہے میرے بار بار پوچنے پر اس نے بتایا کہ میں جہاں بچوں کو ٹیوشن پڑھانے جاتا ہوں وہاں میں نے ایک لڑکی کو دیکھا میں نے اس لڑکی کو وہاں آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا اسکو دیکھ کر مجھے ایسا لگا کہ وہ لڑکی کچھ پریشان ہے اسکے چہرے سے لگ رہا تھا اور اسکی آنکھوں میں مسلسل آنسوں تھے جیسے وہ کی بہت ہی بڑی مشکل اور پریشانی میں ہو وہ مجھے ایسی نظروں سے دیکھ رہی تھی کہ جیسے وہ مجھ سے مدد کی طلب گار ہو اب یہ سب دیکھ کر اس نے میں بھی بہت زیادہ پریشان ہو گیا تھا کہ میں اب کیا کروں اور کیسے اس سے لڑکی سے بات کروں اور مجے پتا چلے کہ اسکے ساتھ آخر کیا مسلہ ہے

 

 


وہ بولا کہ آخر کار کسی نہ کسی طرح میں اس لڑکی کو اپنا نمبر دے دیا اور میں جب بچوں کو پڑھا کر فارغ ہوا تو اپنے گھر کی طرف نکل پڑا مگر تمام راستے میری آنکھوں کے سامنے اس لڑکی کا وہ گھبرایا ہوا چیرہ آتا رہا اور دماغ میں عجیب عجیب حیال آنے لگے میں گھر پہنچ کر اس لڑکی کے فون کے انے کا  کرنے لگ گیا خیر کافی دیر بعد مجے ایک نمبر سے میسج آیا میں دیکھا تو میسج اسی لڑکی کا تھا 

 

 

 

رائیٹر سدرہ خان

میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ 

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160