بانی پاکستان کی خواہش! تعلیم ہو تو ایسی ہو۔۔۔۔!۔

Posted on at


بانی پاکستان کی خواہش! تعلیم ہو تو ایسی ہو۔۔۔۔!۔




پاکستان کو تعلیمی نظام برطانوی سلطنت سے ورثے میں ملا جس کی بنیاد کو تاہ نظری پر تھی اور مقصد تعلیم صرف افادی نوعیت کا تھا۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی خواہش تھی کہ تعلیم ایسی ہو جو ہماری نوجوان نسل کو مستقبل کے رہنما بنانے کے لئے کردار سازی کر سکے تا کہ ہم دوسروں سے مقابلہ کر سکیں اور تیزی سے بدلتے ہوئے معاشرے کے چیلیجوں سے نبرد آزما ہو سکیں۔




تعلیم کی نئی سمت کو مد نظر رکھتے ہوئے مختلف حکومتوں نے اس آزاد اور خود مختار ملک کی ضروریات پوری کرنے کے لئے 'اوپر سے نیچے' کا طریقہ استعمال کرتے ہوئے متعدد پالیسی، ساختی، انتظامی اور مالیاتی تبدیلیاں متعارف کروائیں لیکن نوعیت اور مقصد کے لحظ سے یہ تبدیلیاں، نمائشی، رہیں۔




تعلیم کی اساس معیار ہے جسے چار فقروں میں بیان کیا جا سکتا ہے۔ جاننے کا طریقہ سیکھنا، کرنے کا طریقہ سیکھنا اور وجود رکھنے کا طریقہ سیکھنا، جیسا کہ یونیسکوکی رپورٹ میں مزکور ہے۔ اس قسم کی تعلیم سے طلبہ کے ذہنوں میں تجس بیدار کیا جا سکتا ہے اور انہیں عالمی شہری بنایا جا سکتا ہے۔ معیاری تعلیم کو پوری دنیا میں تمام شہریوں کا 'بنیادی حق' تسلیم کیا گیا ہے چنانچہ یہ عالمی ایجنڈا بن گیا ہے۔




اس سے تعلیمی اداروں میں طلبہ کی تعداد برقرار رہتی ہے اور تعلیم ترک کرنے والوں اور ایک ہی سال دوبارہ پڑھنے والوں کی شرح کم ہو جاتی ہے۔اس سے فکر کی صلاحیت بڑھتی ہے اور طلبہ ملک کی معاشی نمو کو پروان چڑھانے کے لئے کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے 1973ء کے آئین میں نہ صرف تعلیم کیا گیا ہے بلکہ اس میں پانچ سے سولہ سال تک کے تمام بچوں کے لئے مفت اور لازمی تعلیم کے حق کا بھی ذکر ہے جو قابل تعریف ہے۔ تاہم اس آئینی شق کے باوجود اسکول جانے کی عمر کے 73 لاکھ بچے ابھی تک تعلیم سے محروم ہیں۔



 



About the author

eshratrat

i really like to write my ideas

Subscribe 0
160