منزل پارٹ ۲

Posted on at


حقیقت ہے اسکی کہ اتنی اہم منزل وہ اس قدر بے بسی سے طے کرتا ہے۔ وہ جو اسکے چاہنے والے تھے۔ اور بن اسکے ادھوری زندگی کے بلند و بانگ دعوے کر رہے تھے۔ جنازہ کب ہو گا۔ کس واقت انہیں سپرد خاک کا جاۓ گا۔ کہ دنیاۓ فانی کی بے معنی مصروفیات سے تھوڑا سا وقت نکال کر اسکی نماز جنازہ میں شرکت کی جاۓ کتنے پیارے تھے۔ وہ جو اسنے اتنی خواری اور محنت سے سب کچھ حاصل کیا تھاوہ بھی اسے اس تنہا سفر میں ہمسفر بننے کے لیئے نہیں دیا جاتا۔ وہ سب کچھ اسکے لیئے بے فائدہ ہو جاتا ہے۔

وہ ڈگریاں!!۔۔۔۔۔۔ وہ بے کفن کو کفن تک نہیں دلا سکتیں کتنی عبرتناک حقیقت ہے یہ کہ اس دنیا میں تشریف آوری کے وقت اور اس دنیا سے رخصتی کے وقت غسل بھی وہ اپنے آپ کو خود نہیں دے پاتا بلکہ جسطرح وہ پہلے غسل کے وقت دوسروں کے ہاتھوں میں کھلونا تھا۔ اسی طرح اب بھی دوسروں کے ہاتھوں میں کھلونا ہے۔ پہلے اسکی تشریف آوری کے لیئے شاندار اہتمام مسرتوں اور مسکراہٹوں سے کیا جاتا ہے۔ اور اب اسکی رخصتی کا اہتمام آنسوؤں اور آہ و بکا سے کیا جا رہا ہے۔ دو گز کی سفید ان سلی چادریں اسکا پہناوا بن جاتی ہے۔

” اک بے نام سی اذیت ہے         زندگی کھو گئی مسافت میں”!

بے بسی کی آغوش میں بے قرار چیخیں لیئے چار بندے اسکو اپنی شانوں پہ اٹھاۓ آخری مرتبہ اسے اپنی رہائش گاہ سے دور کسی ویرانے میں دفنانے کے لیئے لے جاتے ہیں۔ دفنانے والے کون؟ باپ، بھائی، بیٹے یا پھر دوست۔ دفنانے کے لیئے اللہ کی اتنی بڑی زمین بھی تنگ پڑ جاتی ہے۔ لواحقین کا چہرہ منوں مٹی تلے دبانا بھی اپنا حق سمجھتے ہیں۔ اسکو لحد میں اتارتے ہیں۔



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160