اک آرمی افسر

Posted on at


اک آرمی افسر.


           


ہر طرف سفید برف کی چادر میں لپٹے ہوے سر بہ فلک پہاڑ دکھای دے رہے تھے' پہاڑی درختوں پر بھی برف کا غلاف چڑھا ہوا تھا۔ سردی نقطا انجماد ۶۵ ڈگری سے بھی کم تھی۔ کشمیر کے حساس اور سیاچن کے پہلو میں واقح ٹایٔگر ہلز (شیروں کی کچہار) پر بظاہر تو زندگی عام طور پر جامد نظر آرہی تھی؛لیکن برف کی تہوں میں چھپے ہوۓ کنکریٹ کے مورچوں میں پاک فوج کے بہت سے آہن پوش چھپے بیٹھے تھے۔



دھند کی چادر نےپوری پہاڑی کو اپنی لپیٹ میں چھپا رکہا تھا۔ یہاں پاک فوج کے محض تیرہ شیر دل جوانوں نے دشمنوں کی گنا فوج کو  گزشہ دوہفتوں سے ناکوں چنے چبوانے پہ مجبور کر رکھا تھا۔


وہ اک سرد رترین رات تھی'جب دشمن نے گزشتہ دوہفتوں کی عبرتناک ازیت کا بدلہ چکانے اور پہاڑی پر قبضہ حاصل کرنے کے لئے ایک بڑی کمک کے ساتھ  بھرپور حملہ کیا۔


پاک فوج کے ان تیرہ جوانوں نے پہاڑی کے کونے سنبھال کر دشمن پر اس تیزی سے جوابی حملہ کیا تھا کہ دشمن کو درجنوں سورماؤں کی قربانی دے کر پیچہے بھاگنا پڑا' اگلی صبح دشمن نے پلٹ کر حملہ کیا تو مسلسل چھہ سات گھنٹے لگاتار اندھا دہند گولے برساتا رہا مگر پاک فوج کے جوانوں کا بال بھی بانکا نہ کر سکا۔ کارگل' دراس ' اور بٹالک سیکٹر میں شکست کھانے کے بعد بہارتی فوج  ٹایٔگر ہلز کو اپنی جاۓ پناہ بنانا چاہتی تھی۔ لیکن اس محاز پر بھی پاک فوج کے باہمت جوانوں نے دشمن کے ناپاک منصوبے کو خاک میں ملا رکھا تھا۔


دشمن کے ہزاروں کی تعداد میں فوجی جہنم واصل ہو چکے تھے۔دشمن کی فوج اب چاروں طرف سے گہیرے میں آچکی تھی وہ کسی بہی طرح اس پہاڑی کو فتح کرنا چاہتا تھا۔ تاکہ کارگل کے محاز پر اپنی شکست کو فتح میں بدل سکے۔ کیونکہ اس مقام سے وہ بہترین پوزیشن میں آسکتا تھا۔


       


وہ چھ جولائی کی کہر زدہ رات تھی دشمن نے ایک کامیاب حملے کے لیۓ اپنی ایک ڈویژن فوج طلب کر لی تھی اور بھرپور حملہبھی کر دیا تھا پہاڑی پر موجود جوانوں نے ٹھوس حکمت عملی کے تحت دشمن کے حملے کو اک بار پھر ناکام بنا دیا تھا البتہ اس معرکے میں دس شیر دل جوانوں نے شھادت کا عظیم رتبہ پا کر دشمن کو ایک انچ بھی آگے نہ بڑھنے دیا۔  اب اس پہاڑی پر محض پاک فوج کے تین جوان رہ گۓ تھے۔ اس نوجوان نے صوبیدار اور حوالدار کو ان کی پوزیش پر بیٹھا کر ہدایت سی کہ۔


"دیکھو ایک جگہ پر ٹک کر حملہ مت کرنا' بلکہ بار بار جگہ بدل بدل کر حملے کرنا' تاکہ دشمن کو ہماری تعداد کا اندازہ نہ ہو سکے


وہ نوجوان خود بھی اپنی مشین گن اٹھاۓ یہی حکمت عملی اپناۓ یوۓتھا۔ وہ تینوں بار بار اس طویل و عریض پہاڑی پر نشستیں بدل بدل کر  حملے کرتے رہے' اگلے دن بھی پہاڑی پر بارود اور مشین گن کی گولیوں کیبارش ہوتی رہی۔


            


اس نوجوان کے دونوں ساتھی جام شہادت نوش کر چکے تھے' اب وہ اس پہاڑی پر اکیلا تھا اور شدید زخمی تھا ' اس کا ایک بازو بے جان ہو کر لٹک چکا تھا اور وہ کمال بہادری سے اس حالت میں بھی مختلف پوزیشن سے فائرنگ کر کے  دشمن کو الجھاۓ ہوۓ تھا۔ کئ گھنٹے وہ تنھا دشمن کے تابڑ توڑ حملوں کا جواب دیتا رہا' اسی دوران پیچھے سے کمک پہنچی تو اس کا حوصلہ اور بڑھا اور وہ نوجوان دشمن کو مزید سبق سکھانے کے لئے زخمی حالت میں اپنی جگہ سے آگے بڑھا تھا' تاکہ دشمن کو رینج میں لے سکے اور اسی کوشش میں اس نے دشمن کی کئ مشین گنوں کو خاموش کروا دیا۔



اسی اثنا میں ایک چٹان کی اوٹ سے دشمن کے ایک فوجی نے مشین گن کا ایک برسٹ مارا اور وہ اپنی پاک سر زمین کا دفاع کرتے ہوئے گولیوں سے چھلنی ہو کر خود کو دنیا اور آخرت میں سرخرو کر چکا تھا۔ اس پہاڑی پہ موجود تمام نوجوان شہید ہو چکے تھے


       


۔ لیکن انہوں نے اپنی جان کی قربانی دے کر دشمن کی میلی آنکھ کو یہ باور کروا دیا تھا کہ جب تک پاک فوج میں ایسے جوان موجود ہیں وہ کبھی ان پر غالب نہیں آسکتے۔ پیچھے سے پہنچنے وال کمک کے آفیسر نے اس سیکنڈ لیفٹیننٹ کو اس بہادری پر سلوٹ کرتے ہوئے کہا تھا۔


"جس فوج میں ایسے بہادر نوجوان ہوں دنیا کی کوئ طاقت اس قوم کا کچھ نیھں بگاڑسکتی"


       


اسی کے ساتھ ہی فوج نے دشمنوں کو جہنم رسید کرنے کا اک نیا سلسلہ شروع کیا اور بل آخر کامیابی نصیب ہوئ۔


         


 پاکستانی قوم پاک فوج کو سلام پیش کرتی ہے۔



پاک فوج ۔۔۔۔ ذندہ باد   



About the author

Haseeb9410

I want to share my ideas , and became a best writer.

Subscribe 0
160