آخر کب تک خواتین کوغیرت کے نام پر قتل کیا جائے گا ؟

Posted on at



حالیہ غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کے واقعہ پر ملکی اور غیر ملکی انسانی حقوق کے علمبرداروں نے زبردست تنقید کی ہے اور پاکستان کو لے کر سماجی حلقوں میں بہت سارے سوالات کو ایک مرتبہ پھر سے جنم دیا ہے - اس حقیقت کے پیش نظر یہ واقعہ ایک ایسے ادارے کے عین سامنے پیش آیا جو کہ ہم سب کے تحفظ کی ضمانت ہے- ستم ظریفی یہ ہے وہاں موجود ہزاروں لوگ تماشائی بن کر سب دیکھتے رہے اور کسی نے مظلوم غریب عورت کی مدد نہ کی- مزید برآں موقع پر موجود پولیس نے بھی خاتون کی مدد کرنے سے انکار کر دیا- ہماری پولیس نے اس معاملے میں جو گھٹیا کردار ادا کیا اس پر اسکو عدالت یا حکومت کے کسی اور ذمہ دار ادارے کی طرف سے سخت سزا ملنی چاییے- اس طرز عمل پر نہ صرف ان کی وردی وردی اتار دینی چاہیے بلکہ وہاں موجود پولیس اہلکاروں کو ایک ہولناک جرم کی اعانت کے لئے جیل میں ڈال دینا چاہیے تاکہ آیندہ کے لیےانھیں ایک مثال بنایا جا سکے اور مستقبل میں کوئی ایسی حرکت کرنے کی جرآت نہ کر سکے
لیکن کیا پاکستان میں ایسا ممکن ہے؟
یہ پاکستان جیسے معاشرے میں ایک مشکل سوال ہے، جہاں پر مذہبی جنونیت اور مردوں کی بلادستی کی جڑیں انتہائی مظبوط ہیں- مستقبل میں ایسے واقیات نہ ہونے کی ضمانت کوئی نہیں دے سکتا کیونکہ یہاں آپ کو اپنا ہی خاندان سنگسار اور اپنا ہی محافظ قتل کر سکتا ہے- مذہبی معاملات میں بے انصافی کے واقیات پاکستان میں ہوئے ہیں اس بات پر ضرور بحث ہو سکتی ہے کہ اس قسم کے تشدد کی اسلام اجازت دیتا ہے کہ نہیں؟ گو کہ اسلام میں شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے کی اجازت ہے لیکن اس کے لئے بھی چار مرد گواہ چاہیے ہیں جو اس بات کی گواہی دے سکیں انہوں نے اس عمل کو ہوتے دیکھا ہے- اسی سے ہی پتا چلتا ہے اسلام کسی کو ایسی سزا نہیں چاہتا بلکہ لوگوں کو اس فعل بد سے دور رکھنے کیلئے اس طرح کی سخت سزائیں مقرر کرتا ہے
سزا کے لئے بھی مجرم کا اقرار جرم ضروری ہے اس صورت میں بھی اسلام چاہتا ہے کہ مجرم جرم کی حقیقت اپنے تک رکھے اور الله سے معافی مانگے جو معاف کرنے والا اور مہربان ہے- اس طرح غیرت کے نام پر قتل کو تقریباً ناممکن بنا دیا گیا ہے
پاکستانی معاشرے میں رہنے والے فرد کی حثیت سے میں سوچنے پر مجبور ہوں کہ لوگ جلد ہی اس واقعے کو بھول جائیں گے اور جلد یا بدیر ہم ایک اور ایسی کہانی سنیں گے
نہ جانے کب یہ سلسلہ رکے گا؟
نہ جانے کب یہ معاشرہ عورتوں کو نشانہ بنانا چھوڑے گا؟
سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ اسلام تو مظلوموں اور کمزوروں کی حمایت کرتا ہے ان کی مدد کرتا ہے نہ کہ ان کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنانے کی ترغیب دیتا ہے


شاید یہ سلسلہ کبھی نہ رکے یا شاید اسکی مستقبل قریب میں کوئی امید نہیں ہے، اس ملک میں مذہبی فرقے بہت مظبوط ہیں اور بائیں بازو کے آزاد خیال لوگوں سے تعداد میں بہت زیادہ ہیں- یہاں یہ اس وقت تک شاید ممکن نہ ہو سکے جب تک کوئی دوسرا کمال اتاترک یا ذوالفقارعلی بھٹو پیدا نہیں ہوتا، اسوقت تک لوگ اس قسم کی بے انصافی کا شکار ہوتے رہیں گے



About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160