کامیاب زندگی گزارنے کی چند جادوئی باتیں

Posted on at


کامیاب زندگی گزارنے کی چند جادوئی باتیں

جب ہم کسی بات کو پوری طرح سمجھنے میں ناکام رہیں اور کسی بھی قسم کی توجہیہ پیش کرنے کی پوزیشن میں نہ ہوں تو اس خاص چیز یا بات کو جادوئی قراردے کر ٹال دیتے ہیں جیسے کہ بچوں کی سمجھ میں بہت سی چیزیں نہیں آتیں تو وہ انہیں جادو سمجھ بیٹھتے ہیں۔ کبھی کبھار بڑے بھی ہر انوکھی بات بچوں کو جادو کے روپ میں دکھانے لگتے ہیں بلکہ بعض لوگ تو عادتاً ایسا کرتے ہیں۔ اگر بچے کسی معاملے میں خوف کا شکار ہوں اور یہ کم بھی نہ ہو رہا ہو تو بڑی آسانی سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ جادو ہے لیکن کیا آپ کو یہ علم ہے کہ ہماری عملی زندگی میں چند باتیں بھی جادوئی اثرات کی حامل ہوتی ہیں۔ لفظوں کے یہ چند جادوئی منظر ہمارے بچوں کو پریشان کن صورتحال سے با ہر نکلنے کا راستہ سمجھا سکتے ہیں بلکہ کامیاب زندگی کا راز سمجھا سکتے ہیں۔

ارادے کا جادو ہی لے لیں کہ یہ حقیقی زندگی اور عملی دنیا میں تمام توانائیوں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے کسی ایک نکتے پر مرکوز کرنا ہے۔ یہی دراصل نیت اور ارادہ ہے۔ آپ کا ارادہ کچھ بھی ہو سکتا ہے مثلاً دولت کا حصول ، کسی سے دوستی یا محبت بڑھانا ، کسی بھی معاملے میں شہرت اور نیک نامی کمانا کوئی خاص مقصد پورا کرنا وغیرہ اور یہ محض واضع اور مضبوط ارادے کی بدولت ہی ممکن ہے۔ سوال یہ ہی پیدا نہیں ہوتا کہ آپ ٹھوس ارادے کے بغیر اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھا سکیں اور انہیں کسی مقصد کے حصول میں بروئے کار لاسکیں۔ کچھ اسطرح اپنے آپ کو پروان چڑھانے کا جادو بھی ہے۔ جب آپ اپنے وجود پر توجہ مرکوز کر لیتے ہیں تو کائنات کی تمام تر قوتیں آپ کو سنجیدگی سے لینے لگتی ہیں کیونکہ اس صورت میں سب کو اس بات کا یقین ہو جاتا ہے کہ آپ کچھ کر دکھانے اور بہت کچھ ثابت کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے مستقل مزاجی بھی بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ جو لوگ ذراسی کوشش کے بعد ہمت ہار جائیں یا راہ بدل لیں انہیں کبھی اپنے اہداف حاصل نہیں ہوتے لیکن جو لوگ مستقل مزاجی سے کام کرتے رہیں ، مشکلات کے باوجود اپنی جگہ ڈٹے رہیں انہیں ایسے نتائج حاصل ہوتے ہیں جن پر وہ خود بھی حیران رہ جاتے ہیں۔ اپنے آپ پر توجہ دینے اور خود کو پروان چڑھانے کا یہ عمل مستقل بنیادوں پر جاری رہنا چاہیے کہ جہاں آپ اس جانب سے بے فکر ہوئے وہاں سے نتائج کا برخلاف آنا شروع ہو جائے گا۔ یہ دراصل ایک بلند مقام کا حصول اور پھر اس پر قائم رہنے جیسا معاملہ ہے۔

زندگی ایک ایسی بوتل کی مانند ہے جو نصف کی حد تک خالی ہے ، اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ اسے نصف خالی کہیں یا نصف بھری ہوئی۔ ہم زندگی کو جس نگاہ سے دیکھتے ہیں وہ ہمی بالکل ویسی یعنی ہماری سوچ دکھائی دیتی ہے اور اس کی بنیاد پر ہم خوش یا غمزدہ رہتے ہیں۔ اس کائنات میں ایسے لوگوں کو کوئی پسند نہیں کرتا جو ہر وقت صرف نہ ہونے کا شکوہ کرتے رہتے ہیں اور جو کچھ مل جائے اس پر شکر تک ادا نہیں کرتے۔ جذبہ تشکر بھی ایک جادو ہے جو آپ میں ایک توانائی بھر دیتا ہے۔ اگر ہم اپنے ارد گرد نگاہ ڈالیں تو بہت سے معاملات پر شکر ادا کرنے کے بے شمار مواقع دریافت کر سکتے ہیں۔ بہتر مالی حیثیت اچھی صحت عمدہ تعلیم اور لوگوں سے خوشگوار تعلقات پر ہم بڑی آسانی سے اپنے رب کا شکر ادا کرسکتے ہیں۔

ہم میں اسے اگثر افراد زیادہ سے زیادہ دولت کے حصول کی جستجو میں لگے رہتے ہیں جبکہ اس کے برعکس ہیں خرچ کرنا کچھ زیادہ اچھا نہیں لگتا۔ ہماری خواہش ہوتی ہے کہ جو کچھ ہم کما چکے یا کما رہے ہیں وہ ہمیشہ ہمارے پاس رہے لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر دولت کیا ہے؟ محض توانائی کی ایک شکل اور توانائی کوئی بھی ہو اسی صورت میں کار گر ثابت ہوتی ہے جب اس کا بہاؤ جاری رہے۔ اگر ہم چا ہتے ہیں کہ دولت سے زیادہ سے زیادہ فیض اٹھائیں تو اسے خرچ کرنے پر بھی یقین رکھنا ہوگا۔ اگر زیادہ دولت حاصل کرنا ہے تو اپنے پاس موجودہ دولت کو رخصت بھی کرنا ہوگا۔ دولت آپ کے پاس دوبارہ بھی آسکتی ہے جس کا ایک بہتر طریقہ یہ ہے کہ جو کچھ بھی خرچ کرنا ہو بہت سوچ سمجھ کر کریں ، دیکھ بھال کر خرچ کریں اور کسی کو یہ تاثر قائم کرنے کا موقع ہرگز نہ دی کہ آپ فضول خرچ ہیں اور پیسہ اڑانے پر یقین رکھتے ہیں۔

مالیاتی فراوانی پیدا کرنے کے ان جادوئی اثرات سے منہ نہ موڑیں اور یاد رکھیں کہ ۔۔ جو لوگ پیسہ دانتوں سے پکڑ کر رکھتے ہیں وہ بخیل کہلاتے ہیں۔ پیسہ کمانا ہی نہیں خرچ کرنا بھی ایک کمال ہے۔ جو لوگ دولت کو تجوری میں بند کر کے رکھتے ہیں وزندگی کی بہت سی بنیادی خوشیوں سے محروم ہو جاتے ہیں



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160