حضرت موسیٰ (علیہ اسلام) (حصہ اول)

Posted on at


حضرت موسیٰ (علیہ اسلام) (حصہ اول)

فرعون کو الله تعالیٰ نے بہت عظیم بادشاہت اتا کی ہوئی تھی مگرفرعون نے الله کی ربانیت کا انکار کر دیا اور خود رب ہونے کا دعوہ کر دیا.

فرعون نے ایک خواب دیکھا اور ڈر گیا اور صبح سویرے  اس نے اٹھ کے اپنے درباریوں جادوگروں  اور علموں کو بلایا اور ان کو اپنا خواب سنایا. درباریوں نے خواب سنا اور تعبیر بتانے سے ہر کوئی ڈرنے لگا  فرعون نے اصرار کیا اور کہا کے تعبیر بتاو میں کسی کو کچھ نہیں کہوں گا تو اس کے عالموں اور جادوگروں نے اس کو خواب کے تعبیر میں یہ بتایا کہ

ایک ایسا  بچہ پیدا ہوگا جو تیری حکومت اور تج کو تباہ و برباد کر دے گا.

فرعون نے جب یہ سنا تو وہ چونک گیا اور اس نے اعلان کروا دیا کے جو بچہ پیدا ہو گا اسے ذبح کر دیا جاتے.

حضرت موسیٰ کی والدہ  حضرت یوحانند اس وقت امید سے تھیں تو ان کو غم لگ گیا. انہوں نے حضرت موسیٰ کی ولادت کو خفیہ رکھا اور جب حضرت موسیٰ پیدا ہے تو انکو ایک صندوق میں ڈال کر دریا میں بہا دیا اور اپنی بیٹی اور حضرت موسیٰ کی بہن کلثوم کو بھجا کے جو اور صندوق کو دیکھنا کے یہ صندوق کہاں جاتا ہے.

حضرت موسیٰ کی بہن نے ایسا  ہی کیا  اور صندوق کو دکھتی رہیں. ادھر حضرت آسیہ جو فرعون کی بیوی تھیں
(حضرت آسیہ فرعون کی بیوی تھیں مگر وہ اس کے کفر سے بیزار اور الله تعالیٰ کو ماننے اورعبادت کرنے والی  تھیں )
وہ ٹہلنے کے لیے اپنی کنیزوں کے ہمراہ باغ میں گئیں جو دریا کے کنارے تھا اور انہوں نے دریا میں ایک صندوق بہتا دیکھا تو کنیزوں اور غلاموں کو کہہ کر وہ صندوق نکلوا لیا  .

جب صندوق کھولا گیا تو حضرت آسیہ نے دیکھا کہ صندوق میں ایک خوبصورت بچہ  ہے حضرت آسیہ کی اپنی کوئی اولاد نہ تھی تو انہوں  نے اس بچے کو  الله تعالیٰ کی طرف سے تحفہ سمجھ  کر اپنا بیٹا بنانے کی غرض سے رکھ لیا.یہ سارا ماجرا حضرت موسیٰ کی بہن کلثوم دیکھ رہیں تھیں اور انہوں نے جا کے اپنی والدہ کو سارا قصہ سنا دیا.


(اختتام حصہ اول )



About the author

160